غزہ میں فلسطینیوں کا قتل عام جاری ہے۔ مسلم دنیا کی باتیں تو صرف زبانی جمع کرچ تک محدود ہین لیکن اسرائیل میں اس لڑائی کے خلاف احتجاج شدت اختیار کرچکا ہے۔ دو سوسے زائد اسرائیلی فوجیوں نے ایک خط پر دستخط کیے ہیں جس میں کہا گیا ہے کہ اگر حکومت جنگ بندی کو یقینی نہیں بناتی تو وہ لڑائی بند کر دیں گے۔
قطر کے دارالحکومت دوحا میں 7 اکتوبر 2023 کے بعد اسرائیل اور حماس کے درمیان مذاکرات کے کیہ ادوار ہوچکے ہیں لیکن اب تک اس کا کوئی نتیجہ سامنے نہیں آسکا۔ ان مذاکرات کے دوران ناصرف 47 ہزار فلسطینی بلکہ اسماعیل ہنیہ اور یحییٰ سنوار جیسے حماس کی اعلیٰ ترین قیادت بھی جام شہادت نوش کرچکی ہے۔
دوحا میں اس وقت بھی اسرائیلی وفد اور حماس قیادت کے درمیان مزاکرات جاری ہیں۔ وائٹ ہاؤس کے ترجمان نے آئندہ ایک ہفتے میں پیش رفت کی امید کا اظہار کیا ہے۔
امریکی نشریاتی ادارے وی او اے کے مطابق اسرائیلی فوج کے درجنوں اہلکار فلسطینیوں کے بے دریغ قتل اور ان کے گھر جلانے کے حق میں نہیں۔ اس حوالے سے لکھے گئے خط میں 200 اہلکاروں کے دستخط ہیں لیکن بڑی تعداد میں فوجی ان کے ہم خیال ہیں۔
لڑنے سے انکار کرنے والے فوجی اپنے خط پر زیادہ سے زیادہ اہلکاروں کے دستخط حاصل کرنے کے لیے رواں ماہ دارالحکومت تل ابیب میں ایک اجتماع کر رہے ہیں۔
ان فوجیوں کا کہنا ہے کہ نہتے اور بے گناہ لوگوں کا قتل اور ان کی املاک نذر آتش کیا جانا ان کے ذہنوں میں نقش ہوکر رہ گیا ہے۔ فوجیوں نے گھروں کی بے حرمتی کی۔ اسپتالوں کو نقصان پہنچایا۔ لوٹ مار کی، حتی ٰکہ عبادت گاہوں تک سے چیزیں لوٹ کر لے گئے۔ اگر اسرائیلی حکومت غزہ میں لڑائی روکنے کو یقینی نہیں بناتی تو وہ لڑائی بند کر دیں گے۔