دیگر ٹیک کمپنیوں کی طرح جنوبی کوریا کی سام سنگ نے اپنی کئی فیکٹریاں دنیا کے دیگر ملکوں میں قائم کررکھی ہیں ۔ ان میں سے ایک بھارت بھی شامل ہے لیکن چند ماہ سے سام سنگ کو وہاں کارکنوں کے برتاؤ کی وجہ سے شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
بھارتی ریاست تمل ناڈو کے دارالحکومت چنئی کے قریب سام سنگ کی فیکٹری میں کچھ کارکنوں کی معطلی پر تنازعہ بڑھ گیا ہے۔ اس فیکٹری میں تقریباً 1800 مزدور کام کرتے ہیں۔ کمپنی نے تین کارکنوں کو معطل کر دیا تھا۔ اس کے خلاف 500 کے قریب کارکنان احتجاجاً ہڑتال پر چلے گئے ہیں۔
یہ چھ ماہ میں سام سنگ کی اس فیکٹری میں کارکنوں کے درمیان دوسرا بڑا تنازعہے۔ اس فیکٹری میں ٹیلی ویژن، فریج اور واشنگ مشینیں تیار کی جاتی ہیں۔ اس فیکٹری کا ملک میں سام سنگ کی فروخت میں تقریباً 20 فیصد حصہ ہے۔
کمپنی نے کہا ہے کہ اس کے زیادہ تر کارکن معمول کے مطابق کام کر رہے ہیں۔ اس معاملے سے واقف دو ذرائع نے بتایا کہ ہڑتال سے مینوفیکچرنگ متاثر نہیں ہوئی ہے کیونکہ کمپنی نے صورتحال سے نمٹنے کے لیے کنٹریکٹ ورکرز کی خدمات حاصل کی ہیں۔
کمپنی کی ورکرز یونین کے لیڈر سوندرا راجن نے کہا ہے کہ احتجاج جاری رہے گا کیونکہ معطل مزدوروں کی بات نہیں سنی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سے کمپنی کا ریفریجریٹر مینوفیکچرنگ یونٹ متاثر ہوا ہے۔ پچھلے سال، سیکڑوں مزدوروں نے فیکٹری میں ہڑتال کی اور تنخواہوں میں اضافے اور یونین کو تسلیم کرنے کا مطالبہ کیا۔ تاہم بعد میں سام سنگ کی جانب سے کارکنوں کے مطالبات حل کرنے پر رضامندی کے بعد ہڑتال ختم کردی گئی۔
سام سنگ نے کہا ہے کہ کام کے ماحول اور دیگر کارکنوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے کچھ کارکنوں کو معطل کر دیا گیا ہے۔ کمپنی نے کہا کہ معاملے کی باقاعدہ تحقیقات کے بعد مناسب تادیبی کارروائی کی جائے گی۔ تاہم کمپنی نے ان کارکنوں کی معطلی کی وجہ نہیں بتائی ہے۔
سام سنگ نے بیان میں کہا کہ ہم اپنے کارکنوں کے ساتھ ایک معاہدے تک پہنچنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ہم حکومت کی ثالثی میں بات چیت کے لیے تیار ہیں۔