دنیا کی بڑی بڑی ٹیک کمپنیاں ملازمین کو فارغ کر رہی ہیں، وہیں گوگل اپنے ملازمین کو بغیر کام کیے ایک سال کی تنخواہ دے رہا ہے۔
ٹیک اینڈ بزنس نیوز ویب سائیٹ بزنس انسائیڈر کے مطابق گوگل کی اے آئی برانچ ڈیپ مائنڈ کے کچھ انجینئرز کو پورے سال کوئی کام کیے بغیر تنخواہ دی جارہی ہے۔ اور اس کی وجہ ان سے کئے گئے معاہدےہیں۔
یہ ایک ایسا اصول ہے جس میں ملازم کو کمپنی چھوڑنے کے بعد کسی دوسری بڑی کمپنی میں کام کرنے سے روکا جاتا ہے۔ خاص طور پر چند مہینوں کے لیے جو ملازم کہیں اور کام نہیں کر سکتا۔
ڈیپ مائنڈ میں ایسے ملازمین کو “توسیع شدہ گارڈن لیو” پر رکھا گیا ہے جس کا مطلب ہے کہ وہ کمپنی کا حصہ نہیں ہیں پھر بھی انہیں پورا سال کام کیے بغیر تنخواہ دی جارہی ہے تاکہ وہ کسی دوسری کمپنی میں نہ جائیں۔
جہاں اوپن اے آئی، میٹا، ایچ پی اور مائیکرو سافٹ جیسی کمپنیاں ہزاروں لوگوں کو نوکریوں سے فارغ کر رہی ہیں، وہیں دوسری طرف گوگل کا یہ اقدام ایک مختلف سمت کی طرف اشارہ کرتا ہے۔
ڈیپ مائنڈ کے ایک سابق ملازم کا کہنا ہے کہ “اے آئی کی دنیا میں ایک سال بہت لمبا وقت ہوتا ہے”، یعنی اتنے طویل وقفے کے دوران وہ تکنیکی ترقی میں پیچھے رہ سکتے ہیں۔
گوگل کا کہنا ہے کہ اس کے معاہدے تمام کاروباری اصولوں کی پیروی کرتے ہیں اور کمپنی اپنے تحفظ کے لیے غیر مسابقتی شقوں کا استعمال کرتی ہے۔ تاہم، کچھ ملازمین کو یہ شرائط پسند نہیں ہیں۔ لیکن گوگل کا یہ قدم لوگوں میں بحث کا موضوع ضرور بن گیا ہے۔