مچھر تو سب کو ہی پریشان کرتے ہیں لیکن کچھ لوگوں کو دوسروں کے مقابلے میں بہت زیادہ کاٹتے ہیں ۔ ایسا کیوں ہوتا ہے ؟ سائنسدانوں کے پاس اس سوال کا جواب موجود ہے ۔
مچھروں کے ذریعے کسی شخص کے زیادہ کاٹنے کے پیچھے ایک سائنسی حقیقت ہے ۔ راکفیلر یونیورسٹی کے جریدے سیل میں ایک مطالعہ شائع ہوا ہے۔ جس میں کہا گیا ہے کہ جن لوگوں کی جلد پر مخصوص قسم کے تیزاب کی سطح زیادہ ہوتی ہے وہ مادہ مچھروں کے لیے 100 گنا زیادہ پرکشش ہو جاتے ہیں۔ مادہ ایڈیز مچھر ان لوگوں کی طرف زیادہ راغب ہوتی ہیں جو ڈینگی ، چکن گنیا ، زرد بخار ، اور زیکا وغیرہ کچھ خوفناک بیماریاں پھیلاتے ہیں۔
مطالعہ کے لیے سائنسدانوں نے لوگوں کی جلد سے قدرتی خوشبو جمع کی ۔ اس کے لیے ان کے بازوؤں پر نایلان کے جرابیں پہنائی گئیں۔ پھر 2 انچ کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں میں کاٹ لیا ۔ اس کے بعد انہیں دو الگ الگ مچھر دانیوں کے پیچھے رکھا گیا جہاں قریب ہی مچھر اڑ رہے تھے۔
مطالعہ کی مرکزی مصنفہ لیزلی واشل کے مطابق مچھر ایک خاص نمونے کی طرف راغب ہوئے تھے ۔ مزید تحقیق مٰں پایا گیا کہ اس سیمپل میں زیادہ مقدار میں کاربوجیلک ایسڈ موجود تھا ۔
تحقیق میں اس بات پر روشنی ڈالی گئی کہ ہائی کاربوکسیلک ایسڈ والی انسانی جلد اور کاربوکسیلک ایسڈ ریسیپٹرز میں جینیاتی میوٹیشن کے فینوٹائپ کے تعلق سے پتہ چلتا ہے کہ ایسے کمپاؤنڈ مچھروں کے لیے مختلف کشش میں کردار ادا کرتے ہیں۔ لیکن ابھی تک یہ واضح نہیں ہو سکا کہ آخر مچھر اس خاص کیمیکل کی طرف ہی کیوں متوجہ ہوتے ہیں۔
سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ مچھروں سے پھیلنے والی بیماریوں سے ہر سال 70 کروڑ سے زیادہ لوگ متاثر ہوتے ہیں۔ ایسے میں یہ اسٹڈی لوگوں کے لیے بہتر ریپیلنٹ کریم وغیرہ بنانے میں مفید ثابت ہو سکتی ہے۔ ۔