اہم ترین

قائد ملت لیاقت علی خان؛ پاکستانی وزیر اعظم جنہوں نے بھارت کا بجٹ پیش کیا

بھارت میں مالی سال کے لئے بجٹ فروری میں پیش کیا جاتا ہے۔ لیکن بہت ہی کم لوگوں کو یہ معلوم ہے کہ بھارت کا پہلا بجٹ قائد ملت لیاقت علی خان نے پیش کیا تھا جو بعد میں پاکستان کے پہلے وزیر اعظم بھی بنے ۔

ہم ہندوستان کے 1946 کے بجٹ کی بات کر رہے ہیں۔ اسے “غریب آدمی کا بجٹ” کہا جاتا ہے۔ تاہم اس وقت کے کچھ بڑے لیڈروں اور صنعت کاروں نے اسے ‘ہندو مخالف بجٹ’ بھی قرار دیا۔ یہ بجٹ 2 فروری 1946 کو لیاقت علی خان نے پیش کیا جو اس وقت عبوری حکومت میں وزیر خزانہ تھے۔ یہ بجٹ ہندوستانی سیاست اور معیشت پر گہرا اثر ڈالنے والا تھا اور اس کے پیچھے کئی تنازعات تھے۔

لیاقت علی خان محمد علی جناح کے قریبی ساتھی تھے اور بعد میں پاکستان کے پہلے وزیر اعظم بنے۔ انہوں نے اپنے سیاسی کیریئر کا آغاز انڈین نیشنل کانگریس سے کیا لیکن بعد میں مسلم لیگ میں شامل ہو گئے۔ جب عبوری حکومت قائم ہوئی تو انہیں پنڈت نہرو کی کابینہ میں وزیر خزانہ کا عہدہ دیا گیا۔ ان کا بجٹ پیش کرنا ایک تاریخی لمحہ تھا کیونکہ یہ آزادی سے پہلے کا آخری بجٹ تھا۔

لیاقت علی خان نے اس بجٹ کو ’’سوشلسٹ بجٹ‘‘ کے طور پر پیش کیا۔ اس میں کئی اہم تجاویز شامل تھیں۔ مثال کے طور پر لیاقت علی خان نے ایک لاکھ روپے کے کل منافع پر تاجروں پر 25 فیصد ٹیکس عائد کرنے کی تجویز دی۔ اس کے علاوہ کارپوریٹ ٹیکس کو دوگنا کرنے کی بھی تجویز دی گئی۔ اس بجٹ میں سماجی بہبود کی اسکیموں پر زور دیا گیا۔ کہا گیا کہ تعلیم اور صحت کی خدمات کے لیے مزید فنڈز مختص کیے جائیں۔ لیاقت علی خان نے صنعتی ترقی کے فروغ کے لیے مختلف منصوبے متعارف کروائے لیکن صنعتکاروں نے ان تجاویز کی مخالفت کی۔

لیاقت علی خان کے بجٹ کے حوالے سے کئی تنازعات سامنے آئے۔ ان کے بجٹ کو “ہندو مخالف بجٹ” کہا گیا کیونکہ ان کی تجاویز پر ہندو تاجروں کو نقصان پہنچانے کا الزام لگایا گیا تھا۔ کئی بڑے لیڈروں نے الزام لگایا کہ لیاقت علی خان جان بوجھ کر ہندو صنعتکاروں کے خلاف کارروائی کر رہے ہیں۔ اس بجٹ کے خلاف تاجروں نے بڑے پیمانے پر احتجاج کیا۔ ان کے مطابق یہ بجٹ ہندوستانی صنعتوں کی ترقی کی راہ میں رکاوٹ بننے والا تھا۔

پاکستان