چین نے ملک میں بڑے پیمانے پر ہیومن میٹا پنیو وائرس (ایچ ایم پی وی) سے فلو پھیلنے کی خبروں کو مسترد کردیا ہے۔
چین میں ہیومن میٹا پنیو وائرس (ایچ ایم پی وی) کے پھیلاؤ کی وجہ سے عالمی سطح پر صحت کے خدشات بڑھ گئے ہیں، ایچ ایم پی وی کی علامات بھی کوویڈ 19 سے ملتی جلتی ہے۔
چین کی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ سردیوں کے موسم میں سانس کے انفیکشن اپنے عروج پر ہوتے ہیں۔ سردیوں کے دوران ہونے والی سانس کی بیماریوں کے کیس پچھلے سال کے مقابلے اس سال کم سنگین ہیں۔ غیر ملکیوں کے لیے چین کا سفر محفوظ ہے۔
چین میں ہیومن میٹاپنیووائرس (ایچ ایم پی وی ) کے پھیلاؤ نے عالمی سطح پر صحت کے خدشات کو جنم دیا ہے۔ اس کی علامات فلو جیسی ہیں اور یہ کوویڈ 19 سے ملتی جلتی ہے جس نے تشویش میں مزید اضافہ کر دیا ہے۔
چین کے اسپتالوں میں ماسک پہنے ہوئے لوگوں کی تصاویر اور ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہیں، جس سے پانچ سال قبل کووِڈ کی وباء کی یادیں تازہ ہو رہی ہیں۔ کوویڈ کی طرح ایچ ایم پی وی کے پھیلنے نے بھی ممکنہ عالمی وبائی بیماری کے خدشات کو جنم دیا ہے۔
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) نے اب تک ایچ ایم پی وی پھیلنے پر کوئی سرکاری بیان جاری نہیں کیا ۔ نہ ہی چین یا ڈبلیو ایچ او کی طرف سے کسی ہنگامی صورتحال کا اعلان کیا گیا ہے۔
امریکا ادارے سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول (سی ڈی سی) کے مطابق ایچ ایم پی وی ایک سانس کا وائرس ہے جو اوپری اور نچلے سانس کے انفیکشن کا سبب بنتا ہے۔ چھوٹے بچے، بوڑھے اور کمزور مدافعتی نظام والے لوگ اس سے سب سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔
علامات: ایچ ایم پی وی کی علامات فلو اور دیگر سانس کے انفیکشن سے ملتی جلتی ہیں، بشمول کھانسی، بخار، ناک بند ہونا، اور سانس لینے میں دشواری۔
ایچ ایم پی وی کے سنگین معاملات میں، یہ برونکائٹس یا نمونیا جیسی پیچیدگیاں پیدا کر سکتا ہے، جو کمزور مدافعتی نظام والے لوگوں کے لیے خطرناک ہو سکتا ہے۔