دنیا بھرمیں کورونا وائرس کی نئی قسم سے متاثرہ افراد کی تعداد بتدریج بڑھ رہی ہے جس سے نمٹنے کے لیے ماہرین صحت تشویش میں مبتلا ہیں۔
دنیا بھر میں کوویڈ 19 کی کہانی ایک بار پھر دہرائی جارہی ہے۔ اس بار یہ جے این 1 کی شکل میں پھیل رہا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ جے این 1 کورونا وائرس کی انتہائی متعدی قسم اومیکرون کی ایک ذیلی قسم ہے۔ جس کے بڑھتے کیسز نے نئی تشویش کو جنم دیا ہے۔
یہ وائرس گزشتہ برس دریافت ہوا تھا لیکن گزشتہ چند ماہ کے دوران اس کا پھیلاؤ مزید بڑھا ہے۔ بھارت سمیت کئی ممالک میں اسکے کیسز بڑھتے جارہے ہیں۔
صدر مملک آصف علی زرداری بھی عید الفطر کے روز تشویشناک حالت میں کراچی کے نجی اسپتال لائے گئے تھے جہاں۔ ان کے معالج نے ان میں کورونا وائرس کی تصدیق کی تھی تاہم اس بات کی وضاحت نہیں کی گئی تھی کہ وہ جے این 1 کا ہی شکار ہوئے تھے ۔
امریکی فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن کے مشیروں نے متفقہ طور پر سفارش کی ہے کہ 2025-26 کی مدت کے لیے کوویڈ 19 کے انسداد کے لئے ویکسین بنانے والی کمپنیوں کو جے این 1 ویرئینٹ کے نئے پھیلاؤ پر نظر رکھنی چاہیے۔
وائرس کےپھیلاؤ کے پیش نظر ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اسے نہ روکا گیا تو کورونا وبا کے دوران ماسک کا استعمال اور سماجی فاصلے جیسی آزمائشیں دوبارہ آسکتی ہیں۔
جے این 1 کی علامات بڑی حد تک اومی کرون جیسی ہی ہوتی ہیں۔ پہلے مرححلے میں ہلکا اور پھر تیز بخار ہوتا ہے، خشک کھانسی عام ہے۔ کمزوری اور سستی محسوس ہوتی ہے۔ گلے میں خراش اور سوزش کا احساس ہوتا ہے اور بے چینی محسوس ہوتی ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ جے این 1 میں نظام انہضام بھی شدید متاثر ہوتا ہے ۔ متلی، بھوک میں کمی اور یہاں تک کہ ہلکے اسہال بھی ہوتے ہیں۔
اس کے علاوہ اس وائرس کےمتاثرہ مریض میں پٹھوں خاص طور پر کمر اور دیگر اعضاء میں درد بے چینی کے احساس کو بڑھا سکتا ہے۔