شام میں کنٹرول سنبھالنے والی حیات التحریر الشام نے سابق صدر بشار الاسد کی مخالفت کے الزام میں ہزاروں افراد کو سزائے موت سنانے والے جج محمد کانجو حسن کو گرفتار کرلیا۔
اے ایف پی کے مطابق محمد کانجو حسن بحیثیت جج بشار الاسد دور کی بدنام زمانہ سیدنایا جیل میں قید لوگوں کے خلاف مقدمے سنتا تھا۔اس نے 2011 سے 2014 تک شام کی ملٹری فیلڈ کورٹ کی سربراہی کی تھی اور اس دوران ہزاروں افراد کو موت سمیت مختلف اقسام کی سزائیں سنائیں۔ اس کے علاوہ انہوں نے قیدیوں کے پیاروں سے پندرہ کروڑ ڈالر کے مساوی رقم بطور رشوت بھی وصول کی۔
بشار الاسد حکومت کے خاتمے کے بعد دیگر حکومتی حکام کی طرح محمد کانجو حسن بھی مفرور ہوگیا تھا۔ اسے بشار الاسد کے قبیلے کا گڑھ سمجھے جانے والے صوبے طوطوس سے پکڑا گیا ہے۔
حیات التحریر الشام نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ محمد کانجو حسن گرفتار کرنے کی کوشش کی گئی، تو ان کے حامیوں نے سکیورٹی فورسز پر حملہ کر دیا، جس میں چودہ افراد ہلاک ہو گئے تھے۔