امریکی سپریم کورٹ نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پیدائشی شہریت کے متنازع ایگزیکٹو آرڈر کے خلاف جاری قومی سطح کی پابندی ختم کر دی ہے۔ جسکے بعد یہ ملک بھر میں لاگو ہوگیا ہے تاہم واشنگٹن ڈی سی سمیت 22 ریاستوں اور خودمختار وفاقی دارالحکومت نے عدالتوں سے حکم امتناعی حاصل کر رکھا ہے، جس کے باعث وہاں اس فیصلے پر عمل درآمد فی الحال ممکن نہیں۔
امریکی آئین کی 14 ویں ترمیم کے تحت ہر ایسے بچے کو پیدائش کے وقت خود بخود امریکی شہریت حاصل ہوتی رہی ہے جو امریکی سرزمین پر پیدا ہوا ہو، مگر ٹرمپ انتظامیہ نے اس شق کی نئی تعبیر پیش کی جس میں شہریت کو والدین کی قانونی حیثیت سے مشروط کر دیا گیا ہے۔
ٹرمپ کے اس ایگزیکٹو آرڈر کے تحت امریکا میں اب 19 فروری 2025 یا اس کے بعد پیدا ہونے والے ان بچوں پیدائشی حق شہریت سے محروم کردیا جانا تھا جن کے والدین غیر قانونی مہاجر یا محض عارضی ویزا ہولڈر ہیں۔
امریکی سپریم کورٹ نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس متنازع ایگزیکٹو آرڈر کے خلاف جاری قومی سطح کی پابندی ختم کر دی ہے۔ عدالتِ عظمیٰ کے 6-3 کے فیصلے کے بعد اب یہ حکم 28 امریکی ریاستوں میں 27 جولائی 2025 سے نافذ العمل ہوگا، جس میں ریاست ٹیکساس بھی شامل ہے جبکہ دیگر 22 ریاستوں میں عدالتوں کے جاری کردہ انجکشنز کے باعث عارضی طور پر اس کے اطلاق پر پابندی برقرار ہے۔