امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشیر ایلون مسک نے سوشل میڈیا پر اعلان کیا ہے کہ وہ ٹرمپ انتظامیہ میں اپنے عہدے سے مستعفی ہو رہے ہیں، وائٹ ہاؤس نے بھی ان کے استعفے کی تصدیق کردی ہے۔
غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق ٹرمپ نے صدر منتخب ہونے پر ایلون مسک کو ایک نیا محکمہ ڈپارٹمنٹ آف گورنمنٹ ایفیشنسی (ڈوج ) تخلیق دے کر اس کا سربراہ مقرر کیا تھا ۔ جس کا مقصد حکومتی اخراجات میں کمی تھا۔
مسک نے سالانہ وفاقی بجٹ سے حکومتی اخراجات میں تقریباً ایک تہائی کمی کا اعلان کیا تھا ۔ تاہم، مئی تک ڈوج نے صرف 175 ارب ڈالر کی بچت ظاہر کی تھی، اور فنانشل ٹائمز کے مطابق ان میں سے کئی لائن آئٹمز کی تصدیق ممکن نہیں ہوسکی۔
دنیا کے امیر ترین شخص مسک، امریکی سول سروس کے شعبے میں ’خصوصی سرکاری ملازم‘ کی حیثیت سے فرائض سرانجام دے رہے تھے، جو سرکاری عملے کو ایک سال میں 130 دن سے زیادہ خدمات انجام دینے سے روکتی ہے۔
ایلون مسک کا اصل ارادہ یہ تھا کہ وہ اگلی گرمیوں تک ڈوج کی قیادت جاری رکھیں اور ذرائع کے مطابق حکام کو یقین تھا کہ انہیں مزید مدت تک برقرار رکھنے کے لیے کچھ متبادل طریقے موجود تھے۔ مسک نے عندیہ دیا کہ یہ مہم ان کے بغیر بھی جاری رہے گی۔
ایلون مسک نے ’ایکس‘ پر لکھا کہ ایک خاص سرکاری ملازم کے طور پر میری طے شدہ مدت کے اختتام پر میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں کہ انہوں نے امریکا کے مجھے فضول اخراجات کو کم کرنے کا موقع دیا۔
ایلون مسک نے مزید کہا کہ ڈپارٹمنٹ آف گورنمنٹ ایفیشنسی (ڈوج) مشن وقت کے ساتھ مضبوط ہوکر حکومت کا مستقل طرزِ عمل بن جائے گا۔