پاکستان نے دو روز قبل ایران کی جانب سے پنجگور کے قریب جیش العدل نامی مبینہ تنظیم کے مشتبہ ٹھکانوں پر حملے کے جواب میں “مرگ بر سرمچار” کے نام سے سرجیکل اسٹرائیک کی ہے ۔
آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ 18 جنوری کی صبح پاکستان نے ایران میں بلوچستان لبریشن آرمی اور بلوچستان لبریشن فرنٹ کی پناہ گاہوں کو کامیابی سے نشانہ بنایا۔
ترجمان پاک فوج کے مطابق یہ پناہ گاہیں بدنام زمانہ دہشت گرد دوستہ عرف چیئرمین، بجر عرف سوغت کی تھیں، اس کے علاوہ انہیں ساحل عرف شفیق، اصغر عرف بشام، وزیر عرف وزی سمیت دیگر بھی استعمال کرتے رہے۔
آئی ایس پی آر کے مطابق ’آپریشن مرگ بر سرمچار‘ نامی یہ کارروائی انٹیلیجنس معلومات کی بنیاد پر کی گئی ہے۔ جس میں خودکش ڈرون، راکٹ، میزائل اور گولہ بارود استعمال کیے گئے جبکہ ’کولیٹرل ڈیمج‘ سے بچنے کے انتہائی احتیاط برتی گئی۔
ایرانی وزیر داخلہ کی تصدیق
ایران کے وزیر داخلہ احمد وحیدی نے کہا ہے کہ ایران کے شہر سروان پر پاکستانی میزائل حملے میں چار بچے، تین خواتین اور دو مرد ہلاک ہوئے ہیں۔
ایران کے صوبے سیستان و بلوچستان کے ڈپٹی گورنر جنرل سیستان علی رضا مرہماتی کے مطابق اس حملے ہلاک ہونے والا کوئی بھی شخص ایرانی شہری نہیں تھا۔
پاکستان کا موقف
دفترِ خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ نے کہا کہ ایران میں ’دہشتگردوں کے ٹھکانوں‘ پر حملوں کا مقصد اپنا دفاع کرنا تھا۔ہم نے اس سے پہلے بھی کئی بار ایران سے سرحدی علاقوں سے پاکستان کے اندر دہشتگردی کی کارروائیوں کے بارے میں معلومات شیئر کی ہیں۔ لیکن اس کا کوئی مؤثر حل نہیں نکل سکا۔پاکستان اپنی حدود کے اندر کسی قسم کی مداخلت برداشت نہیں کرے گا اور اس کے لیے جو بہتر طریقہ کار ہے وہ اپنائے گا۔‘
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ ایران برادر ملک ہے اور پاکستان اس کی بہت عزت کرتا ہے اور اس بات پر اب بھی قائم ہے کہ دو طرفہ تعلقات بہتر کرنے کے لیے دونوں ممالک کو ڈائیلاگ کو ترجیح دینی ہو گی۔