موبائل فون بنانے والی کمپنیوں کے درمیان جہاں موبائل فون میں جدت پر مسابقت جاری رہتا ہے اسی طرح گزشتہ دو برسوں کے دروان ان میں اسمارٹ واچز پر بھی شدید مقابلے کی فضا ہے۔
آج کل دنیا بھر کے زیادہ تر صارفین اسمارٹ واچ خریدنے سے پہلے اس میں موجود صحت ست متعلق فیچرز پر توجہ مرکوز رکھتے ہیں۔ اسی وجہ سےکمپنیاں بھی اپنی مصنوعات میں نئی ٹیکنالوجیز پر پر کام کر رہی ہیں تاکہ وہ مارکیٹ میں اپنی اجارہ داری قائم کرسکیں۔ سام سنگ بھی ایسی ہی کمپنیوں میں سے ایک ہے۔
آپ نے دیکھا ہو گا کہ ذیابیطس کے مرض میں مبتلا لاکھوں افراد کے ہاتھوں سے تھوڑا سا خون لیا جاتا ہے لیکن اگر گلوکوز ریڈر ٹیکنالوجی کامیاب ہو جائے تو اس کی ضرورت ہی نہیں رہے گی اور یہ ذیابیطس کے مریضوں کے لیے ایک نعمت ثابت ہو گی۔
ایپل گزشتہ کئی برسوں سے گلوکوز ریڈر ٹیکنالوجی پر کام کر رہا ہے جس میں صارفین کو اپنا خون نکالنے کی بھی ضرورت نہیں پڑے گی۔
ایپل اور گوگل کی طرح سام سنگ بھی ایک ایسے نظام پر کام کر رہا ہے جس میں اسمارٹ واچ پہننے والے شخص کے جسم میں شوگر کی نگرانی اور بلڈ پریشر کی مسلسل جانچ پڑتال کی جا سکے۔
سام سنگ سے منسلک ماہرین کا کہنا ہے کہ حال ہی میں متعارف کرائی گئی گلیکسی رنگ سمیت کئی ڈیوائسز میں ہیلتھ فیچرز کو شامل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ ان کا مقصد صارفین کو سینسر کے ذریعے اپنے جسم کے مختلف حصوں کے بارے میں مکمل معلومات فراہم کرنا ہے۔
سام سنگ کے حکام نے یہ نہیں بتایا کہ اسمارٹ واچ میں گلوکوز اور بلڈ پریشر کی مسلسل نگرانی کی خصوصیت کب ہوگی، لیکن ان کا کہنا تھا کہ وہ توقع کرتے ہیں کہ پانچ سال کے اندر اندر کسی نہ کسی شکل میں گلوکوز کی نگرانی کی سہولت دستیاب ہوگی۔
17 جنوری کو امریکا میں سام سنگ کی جانب سے ایک تقریب منعقد کی گئی تھی۔۔ جس میں کمپنی نے گلیکسی ایس 24 سیریز کے ساتھ ایک گلیکسی رنگ متعارف کرائی تھی جو کہ اے آئی کی مدد سے صارفین کی صحت کا مکمل باخبر رکھے گا۔ اسے رواں برس کے آخر میں لانچ کیا جا سکتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ کون سی کمپنی اپنے پراڈکٹ میں بلڈ شوگر ٹیسٹنگ کی سہولت فراہم کرے گی۔ کیونکہ دنیا کے کئی ملکوں میں شوگر کا مرض بہت تیزی سے پھیل رہا ہے ۔۔ ایسی صورت حال میں خون نکالے بغیر خون میں شوگر کی مقدار معلوم کرنا بہت اہم ہوگا۔۔