اہم ترین

پی ٹی آئی کو اسمبلیوں میں مخصوص نشستیں نہیں ملیں گی: الیکشن کمیشن کا فیصلہ

الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کی حمایت یافتہ جماعت سنی اتحاد کونسل کی اسمبلیوں میں کواتین اور اقلیتوں کی مخصوص نشستوں کی درخواست مسترد کردی ہے۔۔

الیکشن کمیشن نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ تحریک انصاف کی حمایت یافتہ سنی اتحاد کونسل خواتین اور اقلیتوں کی مخصوص نشستوں کی مستحق نہیں۔

چار ایک کے تناسب سے جاری فیصلے میں الیکشن کمیشن نے کہا ہے کہ سنی اتحاد کونسل نے مقررہ وقت پر مخصوص نشستوں کے لیے پارٹی لسٹ مہیا نہیں کی جو قانون کے مطابق ضروری ہے۔ اس لیے یہ درخواست مسترد کی جاتی ہے۔

فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ یہ مخصوص نشستیں خالی نہیں چھوڑی جا سکتیں اور جیتنے والی دیگر جماعتوں کو ان کی سیٹوں کے تناسب کے لحاظ سے تقسیم کی جائیں گی۔

ایک رکن کا اختلافی نوٹ

پنجاب سے الیکشن کمیشن کے ممبر بابر حسن بھروانہ نے تحریک انصاف (سنی اتحاد کونسل) کو مخصوص نشستیں نہ دینے سے متعلق فیصلے میں اختلافی نوٹ لکھا ہے۔

بابر حسن بھروانہ نے لکھا ہے کہ میں اس نکتے پر تو جزوی طور پر اپنے بھائی ممبران سے رضامند ہوں کہ مخصوص نشستیں سنی اتحاد کونسل کو نہیں دی جا سکتی ہیں کیونکہ انھوں نے ترجیحی فہرست ہی نہیں جمع کروائی تھی جو کہ ایک قانونی شرط ہوتی ہے۔تاہم یہ مخصوص نشستیں دوسری سیاسی جماعتوں کو نہیں دی جانی چاہیں۔

بابر حسن بھروانہ نے بھی یہ لکھا کہ آئین کے آرٹیکل 51 (6-d) اور 106 (3-C) میں یہ واضح طور پر لکھا ہوا کہ سیاسی جماعتوں کو انھیں عام انتخابات میں حاصل ہونے والی نشستوں کی نسبت سے مخصوص نشستیں دی جائیں گی۔یہ مخصوص نشستیں اس وقت تک خالی رکھی جانی چاہیں جب تک کہ پارلیمنٹ اس قانون میں ترمیم نہیں کرتی۔

فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج ہوگا: پی ٹی آئی

پاکستان تحریکِ انصاف کے سینیٹر بیرسٹر علی ظفر نے سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں نہ دینے کا فیصلہ غیر آئینی ہے۔ الیکشن کمیشن کا فیصلہ چیلنج کریں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس معاملے پر سپریم کورٹ سے حتمی فیصلہ ہونے تک سینیٹ اور صدراتی الیکشن بھی ملتوی ہونے چاہئیں۔ کیوں کہ بغیر مخصوص نشستوں کے فیصلے کے ان انتخابات کا کوئی آئینی جواز نہیں بنتا۔

پاکستان