اہم ترین

روس یوکرین جنگ نے امریکا اور یورپی ممالک پر دولت کی بارش کردی

روس اور یوکرین کے درمیان گزشتہ دو برسوں سے جاری جنگ کے دوران اسلحے کی فروخت سے امریکا اور ترقی یافتہ یورپی ممالک کو اربوں ڈالر کا فائدہ ہوا ہے۔۔

اسٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے مطابق 2019 سے 2023 کے درمیانی عرصے میں 2014 سے 2018 کے مقابلے میں دنیا بھر میں اسلحے کی فروخت میں 3.3 فیصد کمی آئی ۔ لیکن اس عرصے میں یورپی ممالک نے ہتھیار بیچ کر دگنا منافع کمایا۔

یوکرین بھارت، سعودی عرب اور قطر کے بعد دنیا بھر میں ہتھیاروں کا چوتھا بڑا خریدار ملک بن گیا ہے۔ روس سے جنگ کی وجہ سے اس کی ہتھیاروں کی درآمدات میں 6,600 فیصد اضافہ ہوا۔

اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ 5 سال کے دوران یورپی ممالک نے 55 فیصد ہتھیار امریکا سے خریدے ۔ اس کا حجم 2019 سے 2023 کے عرصے کے مقابلے میں 20 فیصد زیادہ ہے۔

سیپری کے مطابق امریکہ نے اپنے ہتھیاروں کی مجموعی برآمدات میں 17 فیصد کا اضافہ کیا ہے۔ بنیادی طور پر یہ امریکی ہتھیاروں کی یورپی ممالک کو فروخت سے ممکن ہوا۔

دنیا بھر میں اسلحہ برآمد کرنے والے پانچ بڑے ممالک امریکہ، فرانس،روس ، چین اور جرمنی تھے۔ فرانس روس کو پیچھے چھوڑ کر اب اس فہرست میں دوسرے نمبر پر ہے۔

یوکرین سے جنگ کا سب سے زیادہ نقصان روس کو ہوا ہے۔ روسی اسلحے کی برآمدات میں 53 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔ 2019 ء تک 31 ممالک روس سے ہتھیار حاصل کر رہے تھے تاہم 2023ء تک، ان کی تعداد گھٹ کر 12 رہ گئی ہے۔

موجودہ حالات کی وجہ سے اب فرانس نے روس کی جگہ لے لی ہے ۔ اس نے اپنی ہتھیاروں کی فروخت کو 47 فیصد تک بڑھایا ہے۔ اس طرح فرانس دنیا میں ہتھیار بیچنے والا دوسرا بڑا ملک بن گیا ہے۔

ان میں بھارت اور چین شامل ہیں، جنہوں نے روس کے ساتھ تیل اور گیس کی تجارت کو جاری رکھا ہوا ہے اور روسی ساز و سامان کے اب تک کے سب سے اہم خریدار ہیں۔

رپورٹ کے مطابق دنیا کے بڑے اسلحہ بیوپاریوں میں پانچواں نمبر جرمنی کا آتا ہے۔ اس کی جدید ترین آبدوزیں اور جنگی بحری جہاز مشرق وسطیٰ کے حکمرانوں کی اولین پسند ہیں۔ 2023 میں جرمنی کے دیگر ہتھیار اور ساز و سامان کی فروخت بھی بڑھی ہے اور یہ تمام جنگی ساز و سامان یوکرین جنگ کی ہی بدولت فروخت ہوا ہے۔

پاکستان