امریکی صر نے اپنے مشیر ایلون مسک کے مشورے پر حکومتی خرچے کم کرنے کے لئے 2 لاکھ سرکاری ملازمین کو فارغ کرنے کے احکامات جاری کئے تھے تاہم عدالت نے ان اقدامات کو معطل کردیا ہے۔
امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ حکومتی اخراجات میں کمی کے لئے سرکاری محکموں میں کام کرنے والے عارضی ملازمین کو فارغ کرنا چاہتے ہیں۔ وہ وفاقی اداروں میں اضافی افرادی قوت کو غیر ضروری اور نااہل قرار دیتے ہیں۔
وائس آف امریکا کے مطابق امریکہ کے وفاقی اداروں میں لگ بھگ دو لاکھ عارضی ملازمین ہیں جن میں سے ہزاروں کو برطرف کیا جا چکا ہے۔
سرکاری محکموں سے عارضی ملازمین کی جبری برطرفیوں کے خلاف پانچ مزدور یونینز اور پانچ غیر منافع بخش تنظیموں نے سان فرانسسکو کی وفاقی عدالت میں درخواستیں دائر کی تھیں۔
وفاقی جج نے جمعرات کو نتیجہ اخذ کیا کہ وفاقی اداروں میں کام کرنے والے عارضی ملازمین کی برطرفیاں ممکنہ طور پر غیرقانونی ہیں۔
لیبر یونین اور بعض تنظیموں نے ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے فیڈرل ورک فورس کی چھانٹی کے خلاف عدالت سے رجوع کیا تھا جس پر سماعت کرتے ہوئے جج نے درخواستوں گزاروں کو عارضی ریلیف دیا ہے۔
درخواست گزاروں کا مؤقف تھا کہ عارضی ملازمین کو اس دعوے کی بنیاد پر نکالا جا رہا ہے کہ ان کی کارکردگی ٹھیک نہیں۔ آفس آف پرسنل مینیجمنٹ کو یہ اختیار نہیں ہے کہ وہ عارضی ملازمین فارغ کرے۔
حکومتی وکلا کا کہنا ہے کہ آفس آف پرسنل مینیجمنٹ نے برطرفیوں کے احکامات نہیں دیے۔ عارضی ورکرز مستقل ملازم نہیں ہیں اور صرف ایسے ملازمین کو بھرتی کیا جانا چاہیے جن کی کارکردگی نمایاں ہو اور وہ مقصد رکھتے ہوں۔
فریقین کے دلائل سننے کے بعد ڈسٹرکٹ جج ولیم السپ نے وفاقی اداروں میں کام کرنے والے عارضی ملازمین کی بر طرفی کے عمل کو تاحکم ثانی روک دیا ہے۔
دالت نے اپنے حکم میں کہا ہے کہ آفس آف پرسنل مینیجمنٹ (او پی ایم) کا اختیار نہیں ہے کہ وہ اپنے تئیں ملازمین کو ملازمت پر رکھے یا انہیں برطرف کرے۔ او پی ایم وفاقی اداروں کو آگاہ کرے کہ وہ محکمۂ دفاع سمیت دیگر وفاقی اداروں سے عارضی ملازمین کی برطرفیوں کا مجاز نہیں۔