اہم ترین

موٹاپے میں کمی آوازکی لہروں سے بھی ممکن : جاپانی تحقیق

موٹاپا کم کرنے کے لیے آپ نے اکثر لوگوں کو جسمانی ورزش، ڈائٹنگ، یا فاسٹنگ وغیرہ کرتے ہوئے دیکھا ہوگا۔ موٹاپا کم کرنے کے لیے لوگ جیم وغیرہ میں خوب پسینہ بہاتے ہیں۔ لیکن سائنسدانوں نے ایک نیا طریقہ تلاش کیا ہے جس سے بغیر محنت کیے موٹاپے پر حملہ کیا جا سکتا ہے۔ اس کام میں صوتی لہریں آپ کی مدد کر سکتی ہیں۔ جی ہاں، سائنسدان کہہ رہے ہیں کہ صوتی لہریں موٹاپا کم کرنے میں مدد کر سکتی ہیں! لیکن کیسے؟ آئیے اس نئی تحقیق کی بنیاد پر جاننے کی کوشش کرتے ہیں۔

جاپانی محققین نے موٹاپا کم کرنے کا ایک نیا طریقہ تجویز کیا ہے۔ کمیونی کیشن بائیولوجی نامی جریدے میں ایک نئی تحقیق شائع کی گئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ صوتی لہریں ہماری خلیات کے رویے کو بدل سکتی ہیں، جس سے انہیں جسم میں چربی بنانے سے روکنے کے لیے بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔

تحقیق کے مطابق چونکہ صوتی لہریں میکانیکی لہروں پر مشتمل ہوتی ہیں جو ہوا، پانی اور بافتوں کے اندر سے حرکت کر سکتی ہیں۔ اسی بنیاد پر محققین نے ایک نظام ڈیزائن کیا ہے جو کہ بڑھتی ہوئی خلیات کو صوتی لہروں میں نہلانے کی بات کرتا ہے۔

مطالعے میں سائنسدانوں نے تجزیہ کیا کہ خلیے صوتی تابکاری کی فزیولوجیکل رینج پر کس طرح ردعمل دیتے ہیں۔ یہ آواز کی حیاتیاتی اہمیت کو میکانیکی تحریک کے طور پر بیان کرتا ہے۔ جو زندگی اور آواز کے درمیان بنیادی تعلقات کو اجاگر کرتا ہے۔

سائنسدانوں نے تجربے کے دوران چوہوں کی پٹھوں کی خلیوں پر تین آوازوں کا ٹیسٹ کیا۔ ایک تھا وائٹ نوائز، دوسرا 440 ہرٹز ٹون ہے جو کہ پیانو کا اے نوٹ ہوتا ہے۔ تیسرا ہائی پچ 14 ہرٹز ٹون جو کہ سب سے اونچی پچ کے قریب ہوتی ہے جسے زیادہ تر لوگ سن سکتے ہیں۔ ٹیسٹ کے نتائج حیران کن تھے کیونکہ آواز کے رابطے میں آنے کے دو گھنٹے بعد ہی 42 جینز تبدیل ہو گئے تھے۔ 24 گھنٹے بعد 145 جینز میں تبدیلی دیکھی گئی۔

محققین اپنے مطالعے کے دوران اس نتیجے پر پہنچے کہ صوتی لہروں نے ایڈیپوسائٹ تفریق کو روک دیا۔ یہ وہ عمل ہے جس میں پری ایڈیپوسائٹس میچور فیٹ خلیوں میں تبدیل ہو جاتے ہیں جو چربی کو جمع کرتے ہیں۔ جو میچور ہوئیں، ان خلیوں میں عام سے تقریباً 15 فیصد کم چربی تھی۔

پاکستان