اہم ترین

سائنسدانوں کا خصیوں کی بافتوں سے مردانہ اسپرمز بنانے کا طریقہ تلاش کرنے کا دعویٰ

آج کے دور میں نا صرف خواتین میں بلکہ مردوں میں بھی بانجھ پن کی شرح بڑھ رہی ہے طرز زندگی، آلودگی، خوراک اور جینیاتی عوامل کی وجہ سے مردوں میں تولیدی صلاحیت متاثر ہو رہی ہے۔ لیکن آئر لینڈ کی لیمریک یونیورسٹی (یو ایل) کے محققین کی ایک ٹیم نے اس موضوع پر بڑے تحقیق کی ہے، جو بانجھ پن کو دور کرنے میں نئی امید جگا سکتی ہے۔ اس کے لیے سائنسدانوں نے لیبارٹری میں بنائے گئے خصیوں کی بافتوں (ٹیسٹیکولر ٹشو) سے انسانی اسپرم پیدا کرنے کا ایک طریقہ تلاش کر لیا ہے۔

لیمریک یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے پایا کہ مردوں کی تولیدی صلاحیت کو بہتر بنانے میں خاص پروٹین اور ہارمون کی اہمیت ہوتی ہے۔ تحقیق میں اہم نتائج نکالے گئے: خاص ہارمون اور مالیکیول سپرم کی معیار کو بڑھانے میں مدد کر سکتے ہیں۔ آکسیڈیٹیو اسٹریس اسپرم کو نقصان پہنچا سکتا ہے، جس سے مردوں میں بانجھ پن کی مسئلہ بڑھ سکتی ہے۔ غذائیت سے بھرپور غذا اور صحیح طرز زندگی اپنانے سے اسپرم کی پیداوار میں بہتری دیکھی گئی۔

سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ یہ تحقیق آگے چل کر نئی دواؤں اور علاج کے طریقوں کی تخلیق میں مددگار ثابت ہو سکتی ہے۔ سائنسدانوں کا ماننا ہے کہ اگر اس تحقیق کو آگے بڑھایا جائے تو مردانہ بانجھ پن کا مستقل حل مل سکتا ہے۔

مردانہ بانجھ پن کو دور کرنے کے طریقے

صحیح خوراک

اینٹی آکسیڈنٹ اور وٹامن سے بھرپور غذا سے نطفہ کی معیار میں بہتری آتی ہے۔

باقاعدہ ورزش

فٹنس برقرار رکھنے سے ہارمونز کا توازن برقرار رہتا ہے اور تولیدی صلاحیت بڑھتی ہے۔

تمباکو نوشی اور شراب سے بچیں

یہ عادات نطفہ کی تعداد اور حرکت پر اثر انداز ہو سکتی ہیں۔

ذہنی دباؤ کم کریں

ذہنی دباؤ سے ہارمونز کا عدم توازن پیدا ہو سکتا ہے، جو تولیدی صحت پر اثر ڈالتا ہے۔

پاکستان