اہم ترین

پی ٹی آئی سے بلا چھن گیا، معاملہ سپریم کورٹ جائے گا

پشاور ہائی کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف سے بلے کا انتخابی نشان واپس لینے کے فیصلے خلاف حکم امتناع واپس لے لیا ہے۔

پشاور ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی سے انتخابی نشان واپس لئے جانے کے فیصلے سے متعلق درخواستوں پر سماعت کی۔

تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر عدالت نہ ہپہنچ سکے تاہم سینیئر وکیل قاضی انور نے پی ٹی آئی کے وکیل کی حیثیت سے دلال دیئے۔

قاضی انور نے کہا کہ ایک سیاسی جماعت کو ایک طرف کرنا الیکشن کمیشن اور جمہوریت کے لیے ٹھیک نہیں، الیکشن کمیشن کو ایک سیاسی جماعت کے خلاف استعمال نہیں ہونا چاہیے تھا، ہم چاہتے ہیں کہ الیکشن کمیشن شفاف انتخابات کروائے۔

الیکشن کمیشن کے وکیل نے دلائل میں موقف اختیار کیا کہ الیکشن کمیشن کے پاس انتخابی نشان واپس لینے کے اختیارات ہیں، الیکشن کمیشن کسی سیاسی جماعت کو لسٹ سے نہیں نکال رہا، الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی نے ہمارے قوانین کی پاسداری نہیں کی، یہ لسٹڈ پارٹی ہے، پارٹی نے آئین کے مطابق انٹرا پارٹی الیکشن نہیں کرائے، الیکشن کمیشن نے پارٹی کو لسٹ سے نہیں نکالا، پارٹی انتخابات آئین کے مطابق نہ کرنے پر کالعدم قرار دیے، پارٹی کو لسٹ سے نکالنے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی جاتی ہے۔

الیکشن کمیشن کے وکیل نے کہا کہ تحریک انصاف کے وکیل کہہ رہے ہیں کہ ہمیں انتخابی نشان نہیں ملا، میں مزید 20 سیاسی جماعتوں کی فہرست دے رہا ہوں، 20 سیاسی جماعتوں کو اسی طرح شوکاز نوٹس جاری کیا گیا 13 جنوری سے پہلے ہم نے فیصلہ کرنا ہے، ہائی کورٹ کے آرڈر کی وجہ سے معاملات رک گئے ہیں، دیگر پارٹیوں کو بھی اس آرڈر سے فائدہ ہو گا۔

فریقین کے دلائل سننے کے بعد عدالت نے پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات اور بلے کے انتخابی نشان پر حکمِ امتناعی واپس لے لیا ۔۔۔ جس کے ساتھ ہی الیکشن کمیشن کا 22 دسمبر کا فیصلہ بحال ہوگیا۔

چیئرمین تحریک انصاف (پی ٹی آئی) بیرسٹر گوہر خان نے پشاور ہائی کورٹ کی جانب سے الیکشن کمیشن کے فیصلے پر حکم امتناع ختم کیے جانے کے بعد سپریم کورٹ جانے کا اعلان کردیا۔

اسلام آباد میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر نے کہا کہ سپریم کورٹ کہہ چکی کہ پارٹی سےانتخابی نشان لینا اسے تحلیل کرنے کے مترادف ہے۔

پاکستان