اگر آپ کو لگتا ہے کہ گوگل کروم کے انکوگنیٹو موڈ میں کچھ بھی سرچ کرنے سے آپ کا براؤزنگ یا سرچ ڈیٹا خفیہ رہتا ہے تو آپ غلط ہیں کیونکہ ایک مقدمہ کے بعد گوگل نے اپنی پالیسی میں انتہائی خاموشی سے بڑی تبدیلیاں کردی ہیں۔
گوگل کروم استعمال کرنے والے صارفین اکثر کسی بھی خفیہ چیز کو تلاش کرنے کے لیے انکوگنیٹو موڈ کا استعمال کرتے ہیں، کیونکہ گوگل گزشتہ کئی سال سے یہ دعویٰ کر رہا ہے کہ کروم کے انکوگنیٹو موڈ میں براؤزنگ ہسٹری ڈیٹا گوگل کے پاس نہیں ہے، اس لیے یہ ریکارڈ نہیں کیا جاتا اور مکمل طور پر خفیہ رہتا ہے۔
سال 2020 میں گوگل کمپنی کے خلاف ایک صارف کی جانب سے مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ صارفین نے گوگل پر الزام لگایا تھا کہ گوگل صارفین کے ریئل ٹائم ڈیٹا کو ٹریک کرتا ہے، اسے اسٹور کرتا ہے اور اس کی شناخت بھی کرتا ہے۔ تاہم شروع میں گوگل یہ دعویٰ کر رہا تھا کہ کروم کا انکوگنیٹو موڈ مکمل طور پر محفوظ ہے اور اس نے صارفین کا کوئی ڈیٹا ٹریک یا اکٹھا نہیں کیا لیکن بعد میں گوگل نے اعتراف کیا کہ انکوگنیٹو موڈ کی سرگرمیوں کو کون مانیٹر کر سکتا ہے۔
اب ایک طویل قانونی جنگ لڑنے کے بعد گوگل نے خاموشی سے اپنی Incognito Mode پالیسی کو تبدیل کر دیا ہے۔
امریکی میڈیا رپپورٹ کے مطابق اب گوگل کے نئے کروم ورژن 122.0.6251.0 میں صارفین کو انکوگنیٹو موڈ کھولنے یا استعمال کرنے پر ایک نئی وارننگ نظر آئے گی۔ جس میں بتایا جائے گا آپ نجی براؤزنگ کر سکتے ہیں، اور آپ کی سرگرمی اس ڈیوائس کا استعمال کرنے والے کسی اور کو نظر نہیں آئے گی۔
اس وارننگ میں لکھا ہے کہ گوگل آپ کی براؤزنگ ہسٹری، کوکیز اور سائٹ کے ڈیٹا اور اس میں درج کردہ معلومات کو بھی محفوظ نہیں کرتا ۔ لیکن آپ جو ویب سائٹ دیکھتے ہیں، آپ کے ادارے کا آئی ٹی شعبہ، انٹرنیٹ سروس فراہم کرنے والا آپ کی سرگرمی دیکھ سکتا ہے۔
گوگل کی اس نئی وارننگ اور تبدیل شدہ پالیسی نے واضح کر دیا ہے کہ آپ کروم کے انکوگنیٹو موڈ میں جو کچھ بھی سرچ کر رہے ہیں وہ مکمل طور پر خفیہ نہیں۔ یہ صرف اس شخص کے لیے خفیہ ہے جو آپ کا لیپ ٹاپ، ڈیسک ٹاپ ، ٹیبلیٹ یا موبائل فون استعمال کرتا ہے۔