اہم ترین

عالمی عدالت انصاف کا اسرائیل کو غزہ میں نسل کشی روکنے کا حکم

عالمی عدالت انصاف نے اسرائیل کو غزہ میں نسل کشی روکنے، نسل کشی پر براہ راست اکسانے کا عمل روکنے اور اس ضمن میں سزا دینے کے لیے اقدامات کا حکم دیا ہے۔۔

غزہ میں اسرائیل کی حالیہ کارروائیوں پر جنوبی افریقا نے عالمی عدالت انصاف میں اسرائیل کے خلاف جنگی جرائم کا مرتکب ہونے کی درخواست دائر کی تھی۔۔

اس سلسلے میں جنوبی افریقا نے 84 صفحات پر مشتمل اپنی درخواست میں کہا تھا کہ اسرائیل کے اقدامات ’نسل کشی کے مترادف‘ ہیں کیونکہ ان کا مقصد ’غزہ میں فلسطینیوں کے ایک اہم حصے کو تباہ کرنا ہے۔‘

دوسری جانب اسرائیل نے عالمی عدالت انصاف سے کیس نہ سننے کی درخواست کی تھی۔ صیہونی حکومت کے وکیل میلکم شا نے موقف اختیار کیا تھا کہ اسرائیل اپنے دفاع کے لیے کارروائی کر رہا ہے اور وہ فلسطینی آبادی سے نہیں، حماس سے لڑ رہا ہے۔ہ وہ اس کیس کو بے بنیاد قرار دے کر خارج کر دے اور اسے نسل کشی قرار نہ دے۔

دلائل سننے کے بعد عالمی عدالتِ انصاف نے اسرائیل کی جنوبی افریقہ کا کیس نہ سننے کی درخواست مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کے پاس جنوبی افریقا کی جانب سے اسرائیل کے خلاف غزہ میں مبینہ نسل کشی سے متعلق کیس سننے کا اختیار ہے۔

عالمی عدالت انصاف نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ ’اسرائیل کو حکم دیتے ہیں کہ وہ اپنے اختیار میں موجود تمام اقدامات اٹھائے تاکہ غزہ میں نسل کشی کے مترادف واقعات سے بچا جا سکے اور نسل کشی پر اُکسانے والوں کو سزا دی جائے۔‘

اپنے فیصلے میں عالمی عدالت انصاف نے کہا کہ اسرائیل اس بات کو یقینی بنائے کہ اس کی فوجیں غزہ میں نسل کشی نہ کریں اور مبینہ نسل کشی کے شواہد کو محفوظ رکھا جائے۔

عالمی عدالت انصاف سترہ رُکنی ججز کے پینل نے غزہ میں اموات اور نقصانات روکنے کے لیے چھ عبوری اقدامات اُٹھانے کا بھی حکم دیا۔

عدالتی پینل کے سربراہ نے کہا کہ عدالت خطے میں رونما ہونے والے انسانی المیے سے بخوبی آگاہ ہے اور انسانی جانوں کے مسلسل ضیاع اور تکالیف پر تشویش رکھتی ہے۔

واضح رہے کہ عالمی عدالتِ انصاف کے فیصلے حتمی ہوتے ہیں، ان کے خلاف اپیل نہیں ہو سکتی۔ لیکن عدالت کے پاس ان پر عمل درآمد کرانے کا کوئی طریقہ نہیں ہے۔

پاکستان