مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف نے کہا کہ 2022 میں ملک میں ایسے حالات پیدا ہوگئے کہ الٹی میٹم دے دیا گیا، ہم الٹی میٹم کے سامنے سر نہیں جھکاتے۔
لاہور میں پارٹی کے انتخابی منشور کے اجرا کی تقریب سے خطاب کے دوران نواز شریف نے کہا کہ ہم نے ہمیشہ اصولوں پر سیاست کی، 2013 کے انتخابات کے بعد میرے پاس مولانا فضل الرحمٰن آئے اور کہا کہ خیبرپختونخوا میں حکومت بنا سکتے ہیں، میں نے مولانا کو کہا کہ عددی لحاظ سے ان کی تعداد زیادہ ہے، 2018 میں پنجاب میں مسلم لیگ نے کی اکثریت تھی لیکن حکومت بنانے نہیں دی گئی، مجھے آج لگتا ہے مولانا کی بات نہ سن کر غلط فیصلہ کیا، اس کو موقع ہی نہیں دینا چاہیے تھا۔
مسلم لیگ ن کے قائد نے کہا کہ 2013 سے 2017 تک میری حکومت تھی، اس کے بعد میری حکومت نہیں تھی، اگر ہمیں بغیر مداخلت کام کرنے دیا جاتا تو ملک کی شکل کچھ اور ہوتی۔
نواز شریف کا کہنا تھا ہے کہ ہم انتخابات لڑنے کی بھرپور تیاری کر رہے ہیں، انتقام نہیں ترقی کی سیاست پر توجہ مرکوز ہے، ماضی کی زیادتیوں کو فراموش کر کے مستقبل کی منصوبہ بندی کرنے آیا ہوں ۔ اللّٰہ نے موقع دیا تو منشور پر عمل کریں گے۔ صحت اور تعلیم کے شعبے میں خدمت کریں گے، ہم مل کر کوشش کریں گے، اپوزیشن میں آئے تو وہ کام کبھی نہیں کریں گے جو انہوں (پی ٹی آئی)نے کیے۔
قائد ن لیگ نے کہا کہ 2022 میں پی ٹی ۤئی کی حکومت کے خاتمے کے بعد میں نے شہباز شریف سے کہا کہ حکومت نہ لو۔ ملک میں ایسے حالات پیدا ہوگئے کہ الٹی میٹم دے دیا گیا، ہم الٹی میٹم کے سامنے سر نہیں جھکاتے۔ شہباز شریف کی تقریر تیار تھی، اسٹیپ ڈاؤن کرنا تھا لیکن میں نے خود کہا کہ اب نہیں چھوڑنا اب مقابلہ کریں۔
ملک میں ایسے حالات پیدا ہوگئے کہ الٹی میٹم دے دیا گیا، ہم الٹی میٹم کے سامنے سر نہیں جھکاتے۔ شہبازشریف کی تقریر تیار تھی، اسٹیپ ڈاؤن کرنا تھا لیکن میں نے خود کہا کہ اب نہیں چھوڑنا اب مقابلہ کریں۔
— PMLN (@pmln_org) January 27, 2024
قائد محمد نوازشریف کا منشور لانچنگ کی تقریب سے خطاب۔ pic.twitter.com/UdVkf9t3DZ
نواز شریف نے کہا کہ شاباش ہے شہباز شریف اور ان کی ٹیم کو جنہوں نے جانفشانی کیساتھ کام کرکے پاکستان کو ڈیفالٹ ہونے سے بچایا۔ ہم نے اسکی سیاسی قیمت ادا کی لیکن ملک کیلئے یہ سب کچھ کیا اور اگر آئندہ بھی ملک کیلئے کبھی قیمت ادا کرنا پڑی تو جیلیں اور جلاوطنیاں کاٹنے کے باوجود پھر کریں گے۔