دنیا بھر میں موٹاپے کا شکار لوگوں کی تعداد ایک ارب سے تجاوز کرگئی جن میں 15 کروڑ 90 لاکھ بچے بھی شامل ہیں۔
بین الاقوامی جریدے دی لینسیٹ جرنل (The Lancet journal) کے مطابق 1990 اور 2022 کے درمیان دنیا بھر میں بچوں اور نوجوانوں میں موٹاپے کی شرح چار گنا بڑھ گئی ہے۔
جریدے کے مطابق لڑکیوں میں فربہی کی شرح 1.7 فیصد سے بڑھ کر 6.9 جب کہ لڑکوں میں 2.1 فیصد سے بڑھ کر 9.3 فیصد ہوگئی ہے۔
اسی طرح بالغ مردوں میں موٹاپے کی شرح تن گنا بڑھ کر 4.8 فیصد سے بڑھ کر 18.5 فیصد جب کہ خواتین میں 8.8 فیصد سے 18.5 فیصد کی خطرناک سطح تک پہنچ گئی ہے۔
موٹاپے سے متعلق آگاہی فراہم کرنے والی عالمی تنظیم ورلڈ اوبیسٹی فیڈریشن نے ورلڈ اوبیسٹی اٹلس 2022 میں 2030 تک عالمی سطح پر 1 بلین افراد موٹاپے کے ساتھ زندگی گزارنے کی پیش گوئی کی تھی۔ لیکن یہ تعداد 8 سال پہلے ہی ایک ارب سے عبور کرگئی ہے۔
محققین نے کہا کہ موٹاپا اب زیادہ تر ممالک میں نامناسب غذا کی سب سے عام شکل ہے۔
اس تحقیق میں 150 محققین نے دنیا کے 190 ممالک کے 22 کروڑ شہریوں کے باڈی ماس انڈیکس اور طبی رپورٹ کا جائزہ لیا۔
صرف امریکا میں موٹاپے کی شرح 11.6 فیصد سے بڑھ کر 19.4 فیصد پر پہنچ گئی ہے۔ امریکا کی 44 فیصد خواتین اور 42 فیصد مرد موٹاپے میں مبتلا ہیں۔ جب کہ 1990 میں یہ شرح بالترتیب 21 اور 17 فیصد تھی۔
تحقیق کے مصنف اور لندن امپیریل کالج میں عالمی ماحولیاتی صحت کے سربراہ ماجد عزتی کا کہنا ہے کہ تشویشناک بات یہ ہے کہ 1990 میں موٹاپے کی جو وبا صرف بالغ افراد میں تھی اب اسکول جانے والے بچوں اور نوجوانوں کو بھی اپنی لپیٹ میں لے رہی ہے۔