فلم انڈسٹری میں فنکاروں اور ہدایت کاروں کے درمیان اختلاف کوئی بڑی بات نہیں ہے۔ فلم کی کامیابی کا کریڈٹ لینے کے لیے وہ آپس میں الجھ پڑتے ہیں۔ کبھی ان میں صلح ہو جاتی ہے تو کبھی ان کے درمیان برسوں تک سرد جنگ جاری رہتی ہے۔ ایسی ہی ایک لڑائی نے کامیاب اداکارہ کا کریئر برباد کر ڈالا ۔۔ یہ اداکارہ ہیں مدھو ۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق مدھو نے بالی ووڈ اور تمل فلم انڈسٹری میں کافی کام کیا۔ ان کی اجے دیوگن کے ساتھ پہلی ہی فلم کامیاب ثابت ہوئی تھی۔ اس کے بعد انہوں نے جنوبی بھارتی فلم انڈسٹری کا رخ کیا ؔاوت وہاں بھی کامیابی کے جھنڈے گاڑے۔
1992 میں اداکارہ مدھو کی تمل فلم ‘روجھا’ کئی زبانوں میں ریلیز ہوئی تھی۔ فلم کو خوب پذیرائی ملی اور بلاک بسٹر ثابت ہوئی۔ اس میں ان کے مقابل اداکار اروند سوامی تھے۔ اس فلم کی ہدایت کاری کے فرائض منی رتنم نے انجام دیئے تھے۔ اس فلم نے کئی ایوارڈز بھی اپنے نام کیے۔
منی رتنم کو بھارتی فلم انڈسٹری کا بڑا ہدایت کار مانا جاتا ہے۔ روجھا جیسی سپر ہٹ فلم دینے کے بعد دونوں نے دوبارہ کبھی ایک ساتھ کام نہیں کیا۔ دونوں کے درمیان 30 سال سے زائد عرصہ تک سرد جنگ جاری رہیی۔
مسئلہ فلم کی کامیابی کا سہرا لینے کا تھا۔ مدھو کا ماننا تھا کہ ان کی وجہ سے ف؛م کامیاب ہوئی ہے جب کہ منی رتنم کا خیال تھا کہ کسی بھی فلم کی کامیابی اور ناکامی کا ذمہ دار ہدایت کار ہوتا ہے۔
مدھو نے 32 سال بعد اعتراف کیا کہ وہ انا پرست ہو گئی تھیں ۔ حالیہ انٹریو میں انہوں نے کہا کہ وہ منی رتنم کو گاڈ فادر کے طور پر نہیں دیکھتی۔ انہوں نے مجھے ‘روجھا میں مرکزی کردار دے کر احسان کیا تھا۔ لیکن میں نے اسے نہیں مانا تھا۔ مجھ میں انا آگئی تھی۔
سینیئر بھارتی اداکارہ کا کہنا تھا کہ روجھا منی رتنم کی وجہ سے ہٹ ہوئی تھی۔ وہ ایک عظیم ہدایت کار تھے۔ وہ قابل تحسین ہیں ۔
گزشتہ 34 برسوں میں مدھو نے کئی فلموں میں کام کیا لیکن ‘روجھا’ جیسی پہچان نہیں بنا سکیں۔ وہ ہمیشہ ثانوی کرداروں میں ہی نظر آنے لگیں ۔