ملک کی عدالتی اور سیاسی تاریخ میں منفرد کردار کے حامل احتساب عدالت کے جج محمد بشیر اپنے عہدے سے ریٹائر ہوگئے۔
اسلام آباد میں احتساب عدالتوں کے منتظم جج محمد بشیر ملک کی کسی بھی عدالت کے واحد جج ہیں جن کی عدالت میں ملک کے چار وزرائے اعظم مختلف مقدمات میں پیش ہوئے۔ اور ان چار میں سے دو کو انھوں نے نااہل کرنے کے ساتھ ساتھ قید اور جرمانے کی سزائیں سنائیں۔
محمد بشیر کو 2012 میں اس وقت کی پاکستان پیپلز پارٹی کے وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کے دور میں اس عہدے پر تعینات کیا گیا تھا۔ اس کے بعد انہیں مسلم لیگ ن کے دور حکومت میں توسیع دی گئی۔
ان کی مدت ملازمت 2021 میں دوبارہ ختم ہوئی لیکن اُس وقت کے وزیراعظم عمران خان نے انھیں دوبارہ تین سال کے لیے احتساب عدالت کا جج مقرر کیا۔
2017 میں جج بشیر نے ایون فیلڈ ریفرنس میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کو مجموعی طور پر 11 سال جبکہ اُن کی بیٹی اور موجودہ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کو سات سال قید اور جرمانے کی سزائیں سنائی تھیں۔
اس کے بعد 31 جنوری 2024 کو انھوں نے عمران خان کو توشہ خانہ کیس میں 14 برس قید کی سزا اور 78 کروڑ ستر لاکھ روپے جرمانے کی سزا سُنائی تھی۔ اسی کیس میں عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو بھی قید اور جرمانے کی سزا سنائی گئی ہے۔ دونوں اب قید میں ہیں۔
ان کے روبرو پیپلز پارٹی دور کے وزیر اعظم راجا پرویز اشرف اور نواز شریف کے بعد وزیر اعظم بننے والے شاہد خاقان عباسی بھی پیشیاں بھگت چکے ہیں۔