جاپانی ماہرین نے 42 لاکھ افراد پر کی گئی تحقیق سے نتیجہ اخخذ کیا ہے کہ ڈپریشن کا شکار خواتین میں دل کی بیماری کا امکان مردوں کے مقابلے میں زیادہ ہوتا ہے۔
جنرل آف دا امیریکن کالج آف کارڈیالوجی (JACC) میں شائع ہونے والی تحقیق میں ماہرین نے جنس کے مطابق دل کی بیماریوں کی روک تھام اور اس کے لئے حکمت عملی تیار کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
جاپان کی ٹوکیو یونیورسٹی میں میڈیسن کے اسسٹنٹ پروفیسر اور تحقیق کے مصنف ہیڈ ہیرو کانیکو نے کہا ہے کہ اس تحقیق سے ڈپریشن کا شکار خواتین مریضوں کو درپیش دل کی صحت سے متعلق خطرات کم کرنے اور علاج کی حکمت عملی تیار کرنے میں مدد ملے گی۔
دنیا بھر میں ڈپریشن تیسری بڑی بیماری ہے۔ یہ دل کا دورہ، انجائنا، فالج اور موت کے خطرے سے براہ راست منسلک ہے۔ ڈپریشن کا شکار خواتین کو دل کے مسائل کا خطرہ مردوں کے مقابلے میں زیادہ ہوتا ہے، لیکن اس کی وجوہات سمجھ میں نہیں آ سکی ہیں۔
ہیڈ ہیرو کانیکو کی ٹیم نے اپنی تحقیق کے لیے جاپان میں 2005 سے 2022 کے درمیان 42 لاکھ لوگوں کے طبی ڈیٹا کا جائزہ لیا۔ ان میں سے تقریباً 24 لاکھ مرد اور باقی خواتین تھیں۔
محققین نے تحقیق مٰں شامل افراد کے وزن، بلڈ پریشر اور فاسٹنگ لیبارٹری ٹیسٹ کے نتائج کا جائزہ لیا۔ محققین نے نتائج اخذ کیے کہ ڈپریشن میں مبتلا خواتین میں مردوں کے مقابلے میں دل کا دورہ پڑنے، فالج، انجائنا اور دل کی دھڑکن بند ہونے جیسی امراض میں سے کسی ایک کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔
محققین نے شبہ ظاہر کیا کہ واتین مردوں کے مقابلے زیادہ شدید اور مستقل ڈپریشن میں مبتلا ہوتی ہیں۔ یہ علامات دوران حمل یا سنیاسی جیسے موقع پر بہت بڑھ جاتی ہیں۔
ٹحقیق میں شامل ماہرین کے مطابق افسردگی کی حالت میں خواتین میں ہائی بلڈ پریشر، ذیابیطس، موٹاپے اور دل کی دیگر بیماریوں کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ جینیاتی اور ہارمونل عوامل بھی خواتین میں دل کی بیماری کے خطرات کو بڑھاسکتے ہیں۔
ہیڈ ہیرو کانیکو کا کہنا ہے کہ ہمارے مطالعے سے معلوم ہوا ہے کہ ڈپریشن اور دل کے مسائل کے درمیان تعلق پر جنس کا فرق مستقل اثر انداز ہوتا ہے۔ ماہر امراض قلب کو دل کی بیماریوں میں ڈپریشن کے کردار کو تسلیم کرتے ہوئے جامع حکمت عملی تیار کرنی چاہیے۔