وفاقی حکومت نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے 6 ججوں کی جانب سے آئی ایس آئی پر عدالتی امور میں مداخلت کے الزام پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان کردیا ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف اور چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی ملاقات کے بعد وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے اٹارنی جنرل کے ہمراہ پریس کانفرنس میں کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز کے خط کے بعد چیف جسٹس نے خواہش کا اظہار کیا کہ اس مسئلے پر وزیراعظم اُن سے ملیں۔ معاملے کی سنجیدگی دیکھتے ہوئے وزیراعظم نے خود چیف جسٹس سے ملاقات کی۔
اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے چیف جسٹس اور سپریم کورٹ کو یقین دہانی کرائی ہے کہ ادارہ جاتی مداخلت نہیں ہو گی۔ عدلیہ، پارلیمنٹ اور مقننہ کے اختیارات میں بھی مداخلت نہیں ہونی چاہیے۔ ماضی قریب میں سپریم کورٹ سے پارلیمان کی بالادستی کے لیے جو فیصلے آئے ہیں وہ خوش آئند ہیں۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ چیف جستس سے ملاقات کے آغاز پر وزیراعظم نے کہا کہ ان کی جماعت اور خاندان اس طرح کے حالات سے گزرے ہیں۔اس معاملے کی تحقیقات ہونی چاہییں اور مستقبل میں بھی اس طرح کے معاملات سے نمٹنے کے لیے لائحہ عمل طے پا جانا چاہیے۔ جمعے کو یہ معاملہ کابینہ کے سامنے رکھا جائے گا اور کسی نیک نام ریٹائرڈ عدالتی شخصیت کی سربراہی میں جوڈیشل کمیشن تشکیل دیا جائے گا اور وہ کمیشن اس سارے معاملے کی تحقیقات کرے گا۔
انھوں نے کہا کہ چیف جسٹس نے بھی انکوائری کمیشن بنانے کی تجویز سے اتفاق کیا بلکہ انھوں نے یہ معاملہ پہلے فل کورٹ میں رکھا اور وہاں مشاورت کرنے کے بعد ہی انھوں نے اس سے اتفاق کیا۔ اس طرح کے معاملات کے لیے کمیشن آف انکوائری ہی قانونی طریقہ کار ہے۔