اہم ترین

پی ٹی آئی پارٹی الیکشن کرا لیتی تو نشستوں والا مسئلہ ہی نہ ہوتا: چیف جسٹس

چیف جسٹس پاکستان کے جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے سپریم کورٹ میں سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے ہیں کہ آزاد امیدوار سنی اتحاد کونسل میں نہ جاتے تو پی ٹی آئی کا کیس اچھا تھا۔

چیف جسٹس پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں جسٹس سید منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر، جسٹس یحییٰ آفریدی، جسٹس امین الدین خان، جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس عائشہ ملک، جسٹس اطہر من اللہ، جسٹس سید حسن اظہر رضوی، جسٹس شاہد وحید، جسٹس عرفان سعادت خان اور جسٹس نعیم اختر افغان پر سپریم کورٹ کے فل کورٹ بینچ نے اسمبلیوں میں مخصوص نشستوں کے لئے سنی اتحاد کونسل کی اپیلوں پر سماعت کی۔

سنی اتحاد کونسل کے وکیل ایڈووکیٹ فیصل صدیقی نے اپنے دلائل میں کہا کہ اس میں کوئی تضاد نہیں کہ سنی اتحاد کونسل نے الیکشن نہیں لڑا۔ اسی لئے سنی اتحاد کونسل نے مخصوص نشستوں کیلئے پہلے فہرست جمع نہیں کرائیں۔سیاسی جماعت اور پارلیمانی پارٹی کے درمیان ایک تفریق ہے۔ آٹھ فروری سے پہلے ہم سیاسی جماعت تھے۔ آزاد امیدواروں کی شمولیت کے بعد ہم پارلیمانی جماعت بن گئے۔ اگر سپریم کورٹ بلے کے نشان والے فیصلے کی وضاحت کر دیتی تو سارے مسئلے حل ہو جاتے۔

جسٹس قاضی فائز عیسی نے ریمارکس دیے کہ اگر پی ٹی آئی جماعتی انتخابات کروا لیتی تو آج نشستوں والا مسئلہ ہی نہ ہوتا۔اس عدالت پر ہر چیز کا ملبہ نہ ڈالیں۔پی ٹی آئی نے جمہوری حق سے اپنے لوگوں کو محروم رکھا تھا، اس سیاسی جماعت کے الیکشن میں ووٹرز کی خواہش کی عکاسی کہاں ہوئی؟پارٹی الیکشن ہوتے تو اس کا فائدہ پی ٹی آئی ممبران کو ہی ہوتا، وہ الیکشن لڑ لیتے۔آپ کم سے کم بلے کا نشان مانگتے تو صحیح، ملنا نہ ملنا سپریم کورٹ بعد میں دیکھتی۔

سماعت کے دوران جب بینچ میں شامل جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ اگر سچ سب بولنا شروع کریں تو وہ بہت کڑوا ہے۔ جس پر چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا کہ میں تو بولتا ہوں۔ کیس کی مزید سماعت 24 جون تک ملتوی کر دی گئی ہے۔

پاکستان