آسٹریلیا اورچند یورپی ممالک کی طرح پاکستان میں بھی 16 سال سےکم عمر بچوں پر سوشل میڈیا کے استعمال پر پابندی کی آوازیں آنےلگی ہیں۔ اس سلسلے میںچند روز قبل سینیٹ میں ایک بل بھی پیش کیا گیا ہے۔
پیپلز پارٹی کے سینیٹرز سید مسرور احسن اور سرمد علی نے ایوان بالا میں سوشل میڈیا (ایج رجسٹریشن فار یوزرس) بل 2025 کے نام سے ایکمجوزہ قانون پیش کیا ہے۔
اس مجوزہ بل میں 16 سال سے کم عمر کے افراد پر سوشل میڈیا اکاؤنٹس بنانے پر پابندی عائد کرنے کے ساتھ ہی قانون کی خلاف ورزی پر سخت سزائیں بھی تجویز کی گئی ہیں۔
سوشل میڈیا (ایج رجسٹریشن فار یوزرس) بل 2025 میں کہاگیا ہے کہ 16 سال سے کم عمر بچوں کو رسائیفراہم کرنےوالے سوشل میڈيا پلیٹ فارمز کو پچاس ہزار سے 50 لاکھ روپے تک جرمانے کا سامنا کرنا پڑے گا۔ اس کے علاوہبچوں کو بالغوں کے اکاؤنٹس بنانےیا انہیںاستعمال کرنے میں مدد فراہم کرنے والوں کو بھی چھ ماہ تک قید کی سزا ہو سکتی ہے۔
بل پیش کرنے والے سینیٹر سرمد علی کےمطابق اس مجوزہ قانون کا مقصد والدین اور بچوں میں ڈیجیٹل بیداری کو بڑھانا اور نوجوان صارفین کے لیے ایک محفوظ آن لائن ماحول کو یقینی بنانا ہے۔
گزشتہ برس آسٹریلیا میں بھی قانون سازوں نے سوشل میڈیا پر 16 سال سے کم عمر افراد پر پابندی عائد کرنے کے لیے اسی طرح کا ایک بل منظور کیا تھا، جس کے تحت فیس بک، انسٹاگرام اور ایکس جیسی مقبول سوشل میڈیا سائٹس تک نابالغوں کی رسائی پر پابندی عائد کر دی گئی تھی۔ آگر پاکستان میں یہ بل منظور ہوتا ہے، تو وہ دنیا کا ایسا تیسرا ملک ہو گا، جہاں باقاعدہ طور پر قانون کی مدد سے سولہ برس کے کم عمر کے بچوں کی سوشل میڈيا تک رسائی کو روک دیا جائے گا۔