اہم ترین

موسمیاتی تبدیلی کا شکار ممالک دوسرے ملکوں پر ہرجانے کا دعویٰ کرسکتے ہیں: عالمی عدالت

عالمی عدالت انصاف نے کہا ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے ذمہ داروں کا تعین مشکل ہو سکتا ہے۔اس لئے ہر ملک دوسری ریاستوں پر ہرجانے کا مقدمہ کر سکتا ہے۔

دنیا کے کئی ممالک موسمیاتی تبدیلیوں کا حصہ دار نہ ہونے کے باوجود شدید ماحولیاتی تغیر سے نبرد آزماہیں۔ ان میں سے اکثریت غریب اور پسماندہ ہیں۔

نیدرلینڈز کے شہر ہیگ میں قائم بین الاقوامی عدالت انصاف میں بحرالکاہل کے دوردراز جزیروں سے تعلق رکھنے والے نوجوان طلبہ نے 2019 مقدمہ دائر کیا تھا ۔

اس مقدمے میں انہوں نے موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث ان کے آبائی ممالک پر پڑنے والے ہولناک اثرات اور اس کے ذمہ داروں سے ہرجانے کی ادائیگی کی اپیل کی گئی تھی۔ دنیا کےکئی ممالک نے اس مقدمے کی حمایت کی تھی۔

کم وبیش 6 سال بعدعالمی عدالت انصاف نے کیس کا فیصلہ سنادیا ہے۔

عدالت نے قرار دیا ہےکہ موسمیاتی تبدیلیوں کا سبب کون ہے اس کا تعین کرنا مشکل ہو سکتا ہے۔ اس لئے ہر ملک ایک دوسرے کے خلاف ہرجانے کا مقدمہ کر سکتا ہے۔

بین الاقوامی ماہرین کا کہناہے کہ دنیا کی سب سے بڑی عدالت کے اس فیصلے کے وسیع نتائج برآمد ہوسکتے ہیں۔ لیکن اس پر عمل کے لیے کسی بھی فریق کو مجبور نہیں کیا جا سکتا۔

پاکستان