پاکستان میں خراب طرز زندگی اور غیر معیاری خوراک کی وجہ سے خواتین میں خاص قسم کی ہارمونل بیماری بڑھ رہی ہے جو ان کی ماں بننے کی صلاحیت کو ختم کررہی ہے۔
جرمن نیوز ویب سائیٹ ڈی ڈبلیو میں شائع رپورٹ کے مطابق معاشرے میں غیر صحت بخش غذا یا ‘جنک فوڈ‘ اور غیر متوازن غذائی عادات سے جڑے رجحانات کی وجہ سے خواتین میں پولی سسٹک اووری سنڈروم کی شرح خطرناک حد تک بڑج رہی ہے۔
پولی سسٹک اووری سنڈروم ایسی نسوانی ہارمونل بیماری ہے جو بنیادی طور پر جینیاتی مسائل، خاندان میں ہی شادی، خراب طرز زندگی اور ماحولیاتی عوامل کے امتزاج کا نتیجہ ہے۔
اسے ڈاکٹری زبان میں پی سی او ایس بھی کہا جاتا ہے۔ اس کی علامات میں چہرے پر کیل مہاسے، وزن کا بے تحاشا بڑھنا اور ایام حیض میں بےقاعدگی شامل ہیں لیکن اس کا سب سے برا نتیجہ بانجھ پن کی صورت میں نکلتا ہے۔
ہولی فیملی اسپتال راولپنڈی کے شعبہ گائناکالوجی کی سابق سربراہ ڈاکٹر فرحت ارشد کا کہنا ہے کہ پاکستان میں پی سی او ایس کی صورت حال ”وبائی پھیلاؤ‘‘ جیسی ہے۔ علاج کے لیے آنے والی ہر دوسری تیسری لڑکی کو اسی مرض کا سامنا ہوتا ہے۔ یہ سنڈروم نسوانی جسم میں زنانہ کے بجائے مردانہ ہارمونز کو بڑھا دیتا ہے۔
اسلام آباد کے پاک نیول اسپتال کی ریذیڈنٹ گائناکالوجسٹ ڈاکٹر ماہ نور محمود کا کہنا ہے کہ گزشتہ چند برسوں سے عورت کی جسمانی اور ذہنی صحت کو بری طرح متاثر کرنے والی اس بیماری کی شرح میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے اور پاکستان میں تقریباﹰ 52 فیصد خواتین اس بیماری کا شکار ہیں۔
ڈاکٹر ماہ نور محمود کے مطابق پی سی او ایس کی علامات میں ایام حیض کی بے ضابطگیاں، چہرے، سینے، کمر یا پیٹ پر بال، مردانہ طرز کا گنجاپن، اور وزن میں اضافہ شامل ہیں۔ اس کے علاوہ ہر چوتھے جوڑے میں خاتون پی سی او ایس کے باعث بانجھ پن کا شکار ہوتی ہے۔
ڈاکٹر فرحت ارشد کا کہنا ہے کہ ‘آج کل ورزش نہ کرنے، رات کو جاگنے اور دن کو سونے اور فاسٹ فوڈ یا جنک فوڈ کھانے کے رجحان میں بہت اضافہ ہو چکا ہے۔ اسی لیے یہ مرض پھیل رہا ہے ۔ اس مرض کا علاج طرز زندگی میں مثبت تبدیلی سے شروع ہوتا ہے۔ اگر کوئی مریضہ اپنا پانچ فیصد وزن بھی کم کر لے، تو اس کا مرض کافی حد تک کم ہو سکتا ہے۔