اسلام آباد / لاہور (ویب ڈیسک): ماہرینِ صحت کا کہنا ہے کہ دل ہمارے جسم کا ایک اہم ترین عضو ہے اور اس کا خیال رکھنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ دل کی کسی بھی پریشانی سے بچنے اور بروقت اقدامات کرنے کے لیے اب آپ باآسانی گھر بیٹھے اپنے دل کی صحت کی نگرانی کر سکتے ہیں، جس سے دل کے دورے کا خطرہ کم ہو سکتا ہے۔
دل کی صحت کی دیکھ بھال کے لیے ڈاکٹر سے مشورہ ضروری ہے، لیکن روزمرہ کی بنیاد پر خود نگرانی بھی بہت فائدہ مند ثابت ہو سکتی ہے۔
گھر پر دل کی جانچ کے تین آسان طریقے
. دل کی دھڑکن (پلس) کی پیمائش
سب سے پہلے آپ کو اپنی پلس ریٹ کو باقاعدگی سے ناپنا چاہیے۔ دل کی دھڑکن بتاتی ہے کہ آپ کا دل ایک منٹ میں کتنی بار دھڑکتا ہے۔
معیاری حد
آرام کی حالت میں دل کی دھڑکن عموماً 60 سے 100 دھڑکن فی منٹ ہوتی ہے۔
بعض اوقات دل کی دھڑکن کا سست ہونا اچھی صحت کی علامت ہو سکتا ہے، لیکن مستقل غیر معمولی پلس پر ڈاکٹر سے رجوع کریں۔
سیڑھیوں والا ‘فٹنس’ ٹیسٹ
یہ ایک آسان اور مؤثر طریقہ ہے جو یہ جانچنے میں مدد کرتا ہے کہ جسمانی مشقت کے دوران آپ کے دل اور پھیپھڑے کتنی اچھی طرح کام کر رہے ہیں۔
طریقہ
عام رفتار سے لگاتار چار منزلوں یا 60 سیڑھیاں چڑھیں۔ اپنی رفتار اور سانس لینے پر دھیان دیں۔
نتائج
ماہرین کے مطابق، ایک صحت مند شخص کو بغیر چکر آئے یا سانس پھولے یہ سیڑھیاں 90 سیکنڈ سے بھی کم وقت میں چڑھ لینی چاہیئں۔
ڈاکٹر سے کب رجوع کریں:
اگر آپ کو سیڑھیاں چڑھنے میں زیادہ وقت لگتا ہے، یا اس دوران سینے میں درد، چکر آنا، یا سانس لینے میں شدید دشواری کا سامنا ہوتا ہے تو فوری طور پر ڈاکٹر سے رابطہ کریں۔ اس ٹیسٹ کو مستقل کرنے سے دل کے ممکنہ مسائل کا جلد پتہ چل سکتا ہے۔
اسمارٹ آلات اور ایپس کا استعمال: جدید ٹیکنالوجی نے دل کی صحت کی نگرانی کو مزید آسان بنا دیا ہے۔
سہولت
اسمارٹ فونز اور اسمارٹ واچز میں موجود سینسر آپ کے دل کی دھڑکن کی درست پیمائش کر سکتے ہیں۔
فوائد
کچھ جدید آلات تو دل کی بے قاعدہ دھڑکنوں (جیسے ایٹریل فبریلیشن) کا بھی پتہ لگا سکتے ہیں، جو فالج کے خطرے کو بڑھا سکتی ہیں۔
یاد رکھیں، صحت مند دل کے لیے متوازن غذا، باقاعدہ ورزش اور تمباکو نوشی سے پرہیز انتہائی ضروری ہے۔ کسی بھی شدید علامت جیسے سینے میں درد یا سانس کی قلت کی صورت میں گھریلو علاج پر اکتفا کرنے کی بجائے فوراً ڈاکٹر یا ماہرِ امراض قلب سے رجوع کریں۔