اہم ترین

ہم چین کے ساتھ مل کر ترقی کرنا چاہتے ہیں: ٹرمپ

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا ہے کہ انہیں بیجنگ کی جانب سے چین کے سرکاری دورے کی دعوت موصول ہوئی ہے، جسے وہ آئندہ سال کے آغاز میں مکمل کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

وہائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا کہ مجھے چین جانے کی دعوت ملی ہے، اور میرا دورہ اگلے سال کے اوائل میں متوقع ہے۔ اس حوالے سے تیاری تقریباً مکمل ہے۔

صدر ٹرمپ نے مزید بتایا کہ وہ اس ماہ کے آخر میں جنوبی کوریا میں چینی صدر شی جن پنگ سے ملاقات کا بھی ارادہ رکھتے ہیں، تاکہ ایک منصفانہ تجارتی معاہدہ طے کیا جا سکے۔

یہ اعلان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب چند روز قبل دونوں ممالک کے درمیان تجارتی کشیدگی دوبارہ شدت اختیار کر گئی تھی۔ چین نے نایاب معدنیات کی برآمدات پر نئی پابندیاں عائد کی تھیں، جس کے جواب میں ٹرمپ نے چینی مصنوعات پر 100 فیصد ٹیکس لگانے کی دھمکی دی تھی۔

امریکی وزیر خزانہ اسکاٹ بیسنٹ نے اس صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ چین پوری آزاد دنیا کی سپلائی چین پر ہتھیار تان چکا ہے۔

تاہم صدر ٹرمپ نے نرم لہجہ اپناتے ہوئے کہا کہ اب وقت ہے کہ امریکا اور چین باہمی تعاون کے ذریعے ترقی کریں۔ انہوں نے خاص طور پر زور دیا کہ چین کو امریکی سویا بین خریدنی چاہییں، کیونکہ تجارتی جنگ کے باعث امریکی کسانوں کو بڑا نقصان اٹھانا پڑا ہے۔ ان کے بیان کے بعد شکاگو بورڈ آف ٹریڈ میں سویا بین کی قیمتیں ایک ماہ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئیں۔

صدر ٹرمپ نے اپنے چینی ہم منصب کے ساتھ تعلقات پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انہیں یقین ہے کہ چین تائیوان پر حملے کا ارادہ نہیں رکھتا۔ چین جانتا ہے کہ امریکا دنیا کی سب سے مضبوط عسکری طاقت” ہے، اس لیے وہ ایسا قدم نہیں اٹھائے گا۔ ہمارے پاس بہترین فوج ہے، بہترین سازوسامان ہے، اور کوئی بھی اس سے چھیڑ چھاڑ نہیں کرے گا۔

صدر ٹرمپ نے اس سوال کا جواب دینے سے گریز کیا کہ آیا وہ چین کے ساتھ معاہدے کے بدلے تائیوان کے لیے امریکی حمایت ترک کرنے پر آمادہ ہوں گے یا نہیں۔

یاد رہے کہ رواں سال جون میں امریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگسیتھ نے سنگاپور میں منعقدہ شینگری لا ڈائیلاگ کے دوران چین کو خطے کے لیے خطرہ قرار دیا تھا۔

سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق، ٹرمپ کا یہ دورہ اگر کامیاب رہتا ہے تو یہ امریکا اور چین کے درمیان کمزور ہوتے تعلقات کو ایک نئی جہت دے سکتا ہے۔

پاکستان