اہم ترین

برطانیہ میں مہنگائی: دودھ سے بنے مشروب پر شوگر ٹیکس کی تیاریاں

برطانیہ کے وزیرِاعظم کیئر اسٹارمر نے وعدہ کیا ہے کہ وہ این ایچ ایس کے طویل انتظار کے اوقات کم کریں گے اور مہنگائی کے دباؤ میں پسی ہوئی عوام کو ریلیف دیں گے۔ یہ اقدامات اس وقت اہم سمجھے جا رہے ہیں جب دائیں بازو کی جماعت ریفارم یوکے سروے میں تیزی سے مقبول ہو رہی ہے۔

ادھر وزیرِ خزانہ ریچل ریوز ایک مشکل چیلنج سے نبرد آزما ہیں: ایک طرف عوام کو سہولتیں دینا، اور دوسری طرف عالمی سرمایہ کاروں کو یہ باور کرانا کہ حکومت اپنے مالی معاملات پر پوری طرح قابو رکھے ہوئے ہے۔
ریوز کا کہنا ہے کہ وہ نہ ملک کو دوبارہ سخت کفایت شعاری کی طرف لے جائیں گی اور نہ ہی غیر ضروری قرض لے کر قومی بجٹ کو خطرے میں ڈالیں گی۔

بجٹ سے پہلے حکومت نے کم از کم اجرت اور پینشن میں اضافے کے ساتھ ریل کرایوں اور نسخوں کی فیس منجمد رکھنے جیسے اعلانات کیے ہیں، مگر تقریباً 20 ارب پاؤنڈ کے بڑے خسارے کو پورا کرنا آسان نہیں ہوگا۔

تجزیہ کاروں کے مطابق اس خلا کو پُر کرنے کے لیے ٹیکسوں میں اضافہ ناگزیر نظر آرہا ہے، جس کا براہِ راست اثر تنخواہ دار طبقے پر پڑے گا۔

چھوٹے کاروبار اور محنت کش پہلے ہی بڑھتی ہوئی لاگت سے پریشان ہیں۔ ویسٹ لندن کے ایک پب کے مالک نے صورتحال کو گزشتہ دو سال کا بدترین بحران قرار دیتے ہوئے کہا کہ خوراک، شراب، اسٹاف اور دیگر اخراجات اتنے بڑھ چکے ہیں کہ عوام بھی باہر کم نکلتے ہیں، جس سے کاروبار مزید متاثر ہو رہا ہے۔

برطانیہ کی معیشت اس وقت بلند افراطِ زر، تقریباً 5 فیصد بجٹ خسارے اور بڑھتی ہوئی بے روزگاری کی وجہ سے دباؤ میں ہے۔

رپورٹس کے مطابق معاشی نمو کے سرکاری تخمینے بھی مزید کم کیے جا سکتے ہیں، جو حکومت کے لیے نئے مسائل پیدا کریں گے۔

معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر مارکیٹوں نے بجٹ کو پسند نہ کیا تو حکومتی قرضے مہنگے ہو سکتے ہیں، جس سے اخراجات مزید مشکل ہوجائیں گے۔

اختلافات اور پالیسیوں میں بار بار تبدیلیوں کے باعث ریوز اور اسٹارمر پر تنقید بڑھ رہی ہے۔ معذوری الاؤنس میں کٹوتی اور پنشنرز کے فیول الاؤنس میں تبدیلی کے خلاف اندرونِ پارٹی مزاحمت کے بعد حکومت کو کئی فیصلوں سے پیچھے ہٹنا پڑا۔

اسی سلسلے میں آمدنی ٹیکس بڑھانے کی تجویز بھی واپس لے لی گئی ہے، کیونکہ یہ انتخابی وعدے کی خلاف ورزی ہوتی۔ اب غالب امکان ہے کہ حکومت ٹیکس کی حدیں منجمد رکھے گی، جس کے نتیجے میں زیادہ افراد بلند ٹیکس بریکٹ میں چلے جائیں گے۔

پاکستان