فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے آئی ایم ایف کی شرائط کے تحت ملک میں مختلف شعبوں اور بڑے کاروباری افراد کے آڈٹ کا فیصلہ کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق، آڈٹ کے لیے ایف بی آر نے دو ہزار آڈیٹرز کی خدمات حاصل کی ہیں، جو نجی آڈیٹرز کی شکل میں کام کریں گے۔ آڈیٹرز ٹیکس دہندگان کی معلومات خفیہ رکھنے کے پابند ہوں گے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق، آڈٹ کے پہلے مرحلے میں سیمنٹ، پینٹ اور ٹائلز کے یونٹس کا جائزہ لیا جائے گا۔ سیمنٹ کے شعبے کی پیداوار کا اندازہ لگانے کے لیے ویڈیو اینالٹکس کا نظام بھی نصب کر دیا گیا ہے۔
اسی طرح، انکم ٹیکس گوشواروں کی بنیاد پر بڑے کاروباری افراد کی آمدن کا بھی جائزہ لیا جا رہا ہے۔ ذرائع کے مطابق، ملک کے بڑے شہروں میں موجود ڈاکٹرز کے کلینکس، بیوٹی پارلرز اور ڈیزائنرز بھی آڈٹ کے دائرے میں شامل ہوں گے۔
پہلے مرحلے میں ملک کے دس بڑے شہروں کے بڑے کاروباری افراد کو نوٹسز جاری کیے جائیں گے۔ ایف بی آر کا مقصد ٹیکس نظام کو مضبوط بنانا اور ٹیکس دہندگان کی شفافیت کو یقینی بنانا ہے۔











