اہم ترین

ایران نے خلیجِ فارس میں مبینہ طور پر تیل اسمگل کرنے والا جہاز عملےسمیت پکڑ لیا

ایران کے ساحلی سیکیورٹی اداروں نے خلیجِ فارس میں انسدادِ اسمگلنگ کارروائی کے دوران ایک ایسے بحری جہاز کو روک لیا ہے جس پر بڑی مقدار میں سمگل شدہ ڈیزل لادا گیا تھا۔ ایرانی میڈیا کے مطابق پاسدارانِ انقلاب کی بحریہ نے اتوار کے روز یہ کارروائی اس وقت کی جب انہیں اطلاعات موصول ہوئیں کہ ایک غیر ملکی کارگو جہاز ایران کے علاقائی پانیوں کے قریب مشتبہ سرگرمیوں میں ملوث ہے۔

نیم سرکاری نیوز ایجنسی تسنیم کے مطابق پکڑے گئے جہاز پر تقریباً تین لاکھ پچاس ہزار لیٹر ڈیزل موجود تھا، جسے غیر قانونی طور پر بین الاقوامی منڈی تک پہنچایا جانا تھا۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یہ جہاز سوازی لینڈ کے جھنڈے تلے سفر کر رہا تھا۔ کارروائی کے بعد بحریہ نے جہاز کو اپنی نگرانی میں لے کر بوشہر بندرگاہ منتقل کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جہاں اس کا کارگو اتارا جائے گا اور تفصیلی معائنہ کیا جائے گا۔

حکام کے مطابق جہاز کے 14 رکنی عملے کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔ ان میں سے 13 کا تعلق بھارت سے ہے، جبکہ ایک رکن اس خطے کے ایک پڑوسی ملک سے تعلق رکھتا ہے۔ ایرانی حکام نے اس ملک کا نام ظاہر کرنے سے گریز کرتے ہوئے کہا ہے کہ معاملے کی تفتیش جاری ہے اور مزید معلومات مناسب وقت پر جاری کی جائیں گی۔

ایرانی حکام کا کہنا ہے کہ ملک میں ایندھن کی کم قیمتیں اسمگلنگ کے کاروبار کو بڑھا رہی ہیں۔ ایران میں حکومت کی بھاری سبسڈی اور ملکی کرنسی کی قدر میں اضافی کمی کے باعث پیٹرول اور ڈیزل عالمی نرخوں کے مقابلے میں بہت سستے دستیاب ہیں، جس کی وجہ سے عرصے سے زمینی، بحری اور بعض اوقات ہوائی راستوں سے بھی غیر قانونی منتقلی میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔

پاسداران انقلاب کا مؤقف ہے کہ ایندھن کی اسمگلنگ نہ صرف ملکی معیشت کو نقصان پہنچاتی ہے بلکہ علاقائی سلامتی اور قانونی تجارت کے لیے بھی خطرہ ہے۔ گزشتہ چند برسوں میں خلیجِ فارس میں ایسی متعدد کارروائیاں کی جا چکی ہیں جن میں غیر ملکی بحری جہازوں سے لاکھوں لیٹر ڈیزل اور پیٹرول پکڑا گیا ہے۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ جب تک ایران میں ایندھن کی قیمتیں انتہائی کم رہیں گی اور کرنسی دباؤ کا شکار رہے گی، اسمگلنگ کے امکانات برقرار رہیں گے، جس کے باعث ایسی کارروائیاں مستقبل میں مزید بڑھنے کا امکان ہے۔

پاکستان