اہم ترین

بنجمن نیتن یاہو کی کرپشن الزامات پر اسرائیلی صدر سے معافی کی درخواست

اسرائیل کے وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے اپنے خلاف جاری بدعنوانی کے مقدمات ختم کرنے کے لیے صدر اسحاق ہیرتزوگ سے باضابطہ طور پر معافی کی درخواست کر دی ہے۔ صدر کے دفتر نے اس غیر معمولی درخواست کی وصولی کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ معاملہ سنگین اثرات کا حامل ہے اور تمام قانونی آراء حاصل کرنے کے بعد اس پر غور کیا جائے گا۔

فرانس 24کے مطابق بنجمن نیتن یاہو نے ایک ویڈیو بیان میں کہا کہ ان کا مقدمہ تقریباً چھ برس سے جاری ہے اور مزید کئی برس چلنے کا امکان ہے۔ وہ خود بریت تک کیس لڑنا چاہتے تھے، لیکن قومی سلامتی اور سیاسی حالات کی وجہ سے ملکی مفاد مقدم ہے۔

صیہونی وزیراعظم پر الزام ہے کہ انہوں نے اپنی اہلیہ سارہ کے ساتھ مل کر ارب پتی شخصیات سے بیش قیمت تحائف قبول کیے۔ اس کے علاوہ ان پر بعض میڈیا اداروں سے سازباز کر کے اپنے حق میں بہتر کوریج لینے کی کوشش کا الزام بھی ہے۔

نیتن یاہو کے مطابق عدالت کی طرف سے ہفتے میں تین روز پیشی کا مطالبہ ناقابلِ عمل ہے، یہی وجہ ہے کہ انہوں نے مقدمات ختم کرنے کے لیے معافی کی درخواست کی۔ ان کا کہنا ہے کہ مقدمے کا فوری خاتمہ ملکی اتحاد اور مفاہمت کو فروغ دے گا۔

صدر ہیرتزوگ نے حالیہ مہینوں میں اشارہ دیا تھا کہ یہ مقدمہ اسرائیلی معاشرے پر گہرا دباؤ ڈال رہا ہے، جس کے بعد معافی کے امکان پر بحث مزید گرم ہوگئی ہے۔

معافی کی درخواست کے بعد اپوزیشن نے شدید ردعمل دیا ہے۔ ان کا کہنا ہےکہ صرف مجرم ہی معافی مانگتے ہیں۔اعترافِ جرم اور سیاست سے فوری کنارہ کشی کے بغیر معافی ممکن نہیں۔دوسری جانب حکومتی اتحاد کے کئی رہنماؤں نے نتن یاہو کی حمایت کی ہے۔

اس سیاسی بحران نے اسرائیل میں ایک بار پھر وہی بحث زندہ کر دی ہے کہ آیا معافی قومی اتحاد کا راستہ ہے یا ایک خطرناک نظیر جو قانون کی حکمرانی کو کمزور کر سکتی ہے۔

پاکستان