اہم ترین

روس یوکرین جنگ نے اسلحہ ساز کمپنیوں کو مالا مال کردیا

اسٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹیٹیوٹ (سپری) کی تازہ رپورٹ کے مطابق 2024 اسلحہ سازی کی عالمی صنعت کے لیے ریکارڈ آمدنی کا سال ثابت ہوا۔ دنیا کی سو بڑی اسلحہ ساز کمپنیوں نے مجموعی طور پر 679 ارب ڈالر کمائے، جو 2023 کے مقابلے میں 5.9 فیصد اضافہ ہے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ روس–یوکرین جنگ نے دنیا بھر میں ہتھیاروں کی مانگ کو غیر معمولی حد تک بڑھا دیا ہے۔

جرمن ویب سائیٹ ڈی ڈبلیو اردو میں شائع رپورٹ کے مطابق سپری کے محقق نان ٹیان کا کہنا ہے کہ گزشتہ دو برسوں میں دفاعی صنعت کی آمدنی میں نمایاں نمو دیکھنے میں آئی، کیونکہ ممالک کو نئے ہتھیار، اضافی اسلحہ ذخائر اور تباہ شدہ سازوسامان کا متبادل تیار کرنا پڑا۔

فہرست میں شامل 39 امریکی کمپنیاں اب بھی عالمی دفاعی صنعت میں سب سے آگے ہیں اور دنیا بھر کی مجموعی فروخت کا تقریباً نصف حصہ رکھتی ہیں، لیکن ان کی ترقی کی رفتار صرف 3.8 فیصد رہی۔

اس کے برعکس روس کے بغیر یورپ کی 26 کمپنیوں کی آمدنی میں 13 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ خصوصی طور پر جرمن کمپنیوں نے 36 فیصد کی غیر معمولی ترقی حاصل کی، جسے ماہرین نے براہ راست یوکرین جنگ سے جوڑا ہے۔ جرمنی نے یوکرین کو دیے گئے ہتھیاروں کی بھرپائی کے ساتھ ساتھ اپنی مسلح افواج کو بھی جدید بنانے کے لیے بڑے پیمانے پر آرڈرز دیے۔

رپورٹ کے مطابق روسی کمپنیوں نے بھی نمایاں ترقی کی ہے۔ برآمدات پابندیوں کے باعث کم ہوئیں، لیکن اندرونِ ملک بڑھتی ہوئی مانگ نے خسارہ پورا کر دیا۔

روس نے 2022 سے 2024 تک 152 ملی میٹر گولوں کی پیداوار سالانہ 2.5 لاکھ سے بڑھ کر 13 لاکھ یعنی 420 فیصد اضافہ کیا۔

نان ٹیان کے مطابق روس اب ایک مکمل جنگی معیشت میں تبدیل ہو چکا ہے اور جلد دوبارہ عام معاشی ڈھانچے میں واپسی مشکل ہوگی۔

ایشیائی کمپنیاں مجموعی طور پر تیسرے نمبر پر رہیں، مگر یہ وہ واحد خطہ ہے جہاں آمدن میں کمی واقع ہوئی۔ خاص طور پر چینی کمپنیوں کی فروخت میں 10 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی، جس کی وجہ بڑے پیمانے پر سامنے آنے والے کرپشن اسکینڈلز ہیں جن کے باعث کئی دفاعی آرڈرز منسوخ یا ملتوی کیے گئے۔

مشرقِ وسطیٰ کی نو بڑی کمپنیوں نے مجموعی طور پر 14 فیصد اضافہ دکھایا، اور پہلی بار اتنی زیادہ کمپنیاں سپری کی فہرست میں شامل ہوئیں۔

اسرائیل میں ڈرونز اور فضائی دفاعی نظاموں کی بڑھتی ہوئی مانگ نے مقامی صنعت کو تقویت دی، جبکہ ترکی ہکی کمپنیوں کی آمدنی بھی ایک بار پھر بہتر رہی۔

پاکستان