ماہرین کی نئی تحقیق کے مطابق وقت کے ساتھ جہاں انسانوں کی اوسط عمر میں اضافہ ہوا ہے وہیں اب لوگوں میں بڑھاپے کی عمر بھی آگے بڑھی ہے۔
بڑھاپے کی عمر کے بارے میں جاننے کے لئے محققین نے جرمن ایجنگ اسٹڈی میں 14000 سے زیادہ شرکاء کے ڈیٹا کی جانچ کی، جس میں 1911 سے 1974 کے درمیان وہاں پیدا ہونے والے افراد شامل تھے۔ یہ تحقیق سائنسی تحقیق کے بین الاقوامی جریدے سائیکالوجی اینڈ ایجنگ میں شائع ہوئی۔
اس مطالعے کا مقصد یہ جانن تھا کہ “آپ کس عمر میں کسی کو بوڑھا قرار دیں گے؟” سروے کے دوران ان سے 65 برس کی عمر میں یہ سوال پوچھا گیا۔
1911 میں پیدا ہونے والے افراد نے 71 برس کی عمر کو بڑھاپے کا آغاز قرار دیا جب کہ 1956 میں پیدا ہونے والے لوگوں نے کہا کہ بڑھاپا 74 سال سے شروع ہوتا ہے۔
جرمنی کے شہر برلن میں واقع ہمبولڈ یونیورسٹی کے ماہر نفسیات اور محقق مارکس ویٹسٹائن کے مطابق یہ واضح نہیں کہ لوگ بڑھاپے کی عمر کیوں بڑھا رہے ہیں۔ لیکن اوسط عمر میں اضافہ میں اس کا سب سے اہم محرک ہوسکتا ہے ۔ اس کے علاوہ، وقت کے ساتھ ساتھ صحت کے کچھ پہلوؤں میں بھی بہتری آئی ہے، اس لئے ایک خاص عمر کے لوگ جو ماضی میں بوڑھے سمجھے جاتے تھے، آج کل بوڑھے نہیں سمجھے جاتے ۔
مارکس ویٹسٹائن نے مزید کہا کہ بڑھاپے سے متعلق سوچ کے بارے میں یہ نہیں کہا جاسکتا کہ یہ مستقبل میں بھی جاری رہے۔
تحقیق کے دوران دیکھا گیا کہ سروے میں شامل لوگوں کی عمریں جیسے جیسے بڑھنے لگیں وہ وہ بڑھاپے کے آغاز کو مزید آگے بڑھاتے گئے۔ 64 سال کی عمر میں شرکاء نے کہا کہ بڑھاپا تقریباً 75 سال سے شروع ہوگا لیکن 74 سال کی عمر میں انہوں نے اسے 77 سال تک کردیا۔
اس حوالے سے مارکس ویٹسٹائن نے کہا کہ یہ واضح نہیں ہے کہ بڑھاپے سے متعلق رجحان کس حد تک عمر رسیدہ لوگوں کے مثبت خیالات کی عکاسی کرتا ہے۔ شاید ان کا اس حوالے سے کہنا یہ ظاہر کرتا ہے کہ لوگ بوڑھے ہونے کو پسند نہیں کرتے۔