جرنل آف انوائرمنٹل سائنس اینڈ ٹیکنالوجی میں شائع ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق ہر سال ہم 39-52 ہزار مائیکرو پلاسٹک کے ذرات نگل لیتے ہیں ، جو کئی مہلک بیماریوں کی وجہ بن جاتے ہیں ۔
ہمارے اطراف موجود پلاسٹک کے انتہائی ذرات ہمارے جسم میں بہت اندر تک سرائیت کرچکے ہیں۔ سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ بہت زیادہ مائیکرو پلاسٹک کے استعمال سے الرجی ، تھائرایڈ اور یہاں تک کہ کینسر کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
امریکی فلاحی تنظیم پلاسٹک اوشین کے مطابق دنیا بھر میں ہر شخص اوسطاً صرف پینے کے پانی سے ہر ہفتے مائیکرو پلاسٹک کے ایک ہزار 769 ذرات اپنے جسم میں داخل کرلیتا ہے۔
جریدے انوائرمنٹل سائنس اینڈ ٹیکنالوجی میں شائع ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق ہر سال ہم مائیکرو پلاسٹک کے 39 سے 52 ہزار ذرات نگل لیتے ہیں ، جو کئی مہلک بیماریوں کی وجہ بن جاتے ہیں ۔ ایسی صورتحال میں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ پینے کے پانی سے مائیکرو پلاسٹک کو کیسے نکالا جا سکتا ہے
پروسیڈنگز آف نیشنل اکیڈمی آف سائنسز (پی این اے ایس) میں شائع ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق ایک لیٹر بوتل بند پانی میں اوسطا 2 لاکھ 40 ہزار چھوٹے پلاسٹک کے ٹکڑے موجود ہوتے ہیں ۔ ان پلاسٹک کے ٹکڑوں میں سے تقریبا 90 فیصد نینو پلاسٹک ہیں.
مائیکرو پلاسٹک کے خطرات کیا ہیں ؟
جسم کے خلیات مر سکتے ہیں ۔
خلیوں کی کم تعداد کے نتیجے میں مدافعتی ردعمل میں کمی آسکتی ہے ۔
مائیکرو پلاسٹک خلیوں کی دیواروں کو توڑ سکتا ہے ۔
خلیے کی جینیاتی ساخت تبدیل ہو سکتی ہے ۔
اعصابی عوارض 6. تائیرائڈ 7. کینسر 8. پھیپھڑوں کو نقصان پہنچنا
چین کی گوانگژو میڈیکل یونیورسٹی اور جنان یونیورسٹی کے محققین کی ایک حالیہ تحقیق میں صدیوں پرانا طریقہ گھریلو نل کے پانی سے 90 فیصد تک نینو پلاسٹک اور مائیکرو پلاسٹک کو ہٹا سکتا ہے ۔ یہ پانی کو ابال کر کیا جاتا ہے ۔
گوانگژو میڈیکل یونیورسٹی کے بائیو میڈیکل انجینئر زیمین یو اور ان کی ٹیم نے کہا کہ ابلتے پانی سے نقصان دہ مادے نکلتے ہیں اور جسم کو نقصان پہنچتا ہے ۔
ابلا پانی پینے کے فوائد
پانی کو ابالنے سے پانی میں مائیکرو پلاسٹک کی مقدار کم ہو جاتی ہے ۔
پانی کو ابالنے سے بیکٹیریا اور وائرس مر جاتے ہیں ۔
پانی کو ابالنے سے اس میں موجود نقصان دہ عناصر ختم ہو جاتے ہیں ، جو نظام ہاضمہ کے لیے فائدہ مند ہوتے ہیں ۔
ابلا ہوا پانی پینا جلد اور بالوں کے لیے بھی فائدہ مند ہے ۔
انتباہ: خبروں میں دی گئی کچھ معلومات میڈیا رپورٹس پر مبنی ہیں ۔ کسی بھی تجویز پر عمل درآمد کرنے سے پہلے آپ کو متعلقہ ماہر سے مشورہ کرنا چاہیے ۔