اہم ترین

ڈیٹا چوری : 16 ارب لاگ ان تفصیلات لیک، ایپل اور گوگل صارفین کے لیے خطرہ

سائبر سیکیورٹی کے ماہرین ڈیٹا چوری کی بڑی کارروائی کا انکشاف کیا ہے ۔ اس میں تقریباً 16 ارب لاگ ان تفصیلات لیک ہونے کا خدشہ ہے۔ اس سے ایپل اور گوگل سمیت بڑی ٹیکنالوجی کمپنیوں کے ساتھ ساتھ کئی ممالک کی سرکاری ویب سائٹس پر اثر پڑا ہے۔

ٹیک نیوز ویب سائیٹ سائبر نیوز کے مطابق لیک ہوئے ڈیٹا بیس میں زیادہ تر ڈیٹا میں کریڈینشل اسٹفنگ سیٹس، اسٹیلر مالویئر اور ری پیکجڈ لیکس سے معلومات شامل ہیں۔ ڈیٹا کی اس چوری سے ذاتی تفصیلات تک ہیکرز کی رسائی کا خطرہ ہے، جس کا استعمال اکاؤنٹس پر کنٹرول کرنے، شناخت کی چوری اور فشنگ حملوں کے لیے کیا جا سکتا ہے۔

سائبر سیکیورٹی ماہرین کا کہنا ہے کہ انہوں نے رواں برس کے اوائل میں ایسے 30 ڈیٹا سیٹس کا پتہ لگایا ہے جن میں ہیکرز نے دراندازی کی تھی۔ ان میں سے ہر ڈیٹا سیٹ میں لاکھوں سے لے کر تقریباً 3.5 ارب ریکارڈز شامل ہیں۔ اس سے یہ تعداد تقریباً 16 ارب ریکارڈز کی ہوتی ہے۔

کہا جارہا ہے کہ ان ہیکرز نے حساس ڈیٹا کی چوری کے لیے انفواسٹیلا رلاگس کا استعمال کیا ہے۔ اس کا اثر صرف ایک کمپنی، سیکٹر یا ملک پر نہیں پڑا ۔ اس سے ایپل، گوگل، فیس بک، اور ٹیلیگرام جیسی کچھ بڑی کمپنیوں کو نقصان ہو سکتا ہے۔

اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ڈیٹا کی اس چوری سے کارپوریٹ پلیٹ فارمز، سوشل میڈیا کمپنیوں، ڈویلپر پورٹلز، وی پی اینز اور مختلف ممالک کی حکومت سے جڑی سروسز پر اثر پڑا ہے۔

اس کے ساتھ ہی اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایک ڈیٹاسیٹ کو چھوڑ کر ڈیٹا کی اس سے پہلے ہوئی ہیکنگ میں کسی بھی ڈیٹاسیٹ میں سینڈ نہیں لگی تھی۔ اس کا مطلب ہے کہ ڈیٹا کی اس ہیکنگ میں چوری کیا گیا زیادہ تر ڈیٹا نیا ہے۔

لیک ہوئے ڈیٹا کا ایک مناسب اسٹرکچر تھا۔ اس میں یو ٓر ایل کے بعد لاگ ان کریڈینشلز اور پاس ورڈ تھا۔ اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یہ ڈیٹا کو چوری کرنے کے لیے ہیکرز کے استعمال کا ایک عام طریقہ ہے۔ ڈیٹا کی اس چوری میں سب سے کم معلومات والے ڈیٹاسیٹ میں 1.6 کروڑ سے زیادہ ریکارڈ تھے اور سب سے بڑے ڈیٹاسیٹ میں 3.5 ارب سے زیادہ ریکارڈ شامل تھے۔

پاکستان