غزہ میں اسرائیلی محاصرے کے باعث دودھ، غذائی اجناس اور دیگر امدادی اشیاء کی بندش کے باعث کم از کم 66 بچے غذائی کمی کے باعث جاں بحق ہوگئے ہیں۔
غزہ کی حکومت کے میڈیا دفتر کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل کی مہلک ناکہ بندی ایک “جنگی جرم” ہے اور یہ “بے گناہ شہریوں کو ختم کرنے کے لیے بھوک کو ہتھیار کے طور پر جان بوجھ کر استعمال کرنے” کو ظاہرکرتی ہے۔
بیان میں غزہ کی پٹی میں بچپن کے خلاف جاری اس جرم پر بچوں کی تکلیف کے بارے میں شرمناک بین الاقوامی خاموشی پر بھی تنقید کی گئی۔ اسرائیل اور اس کے اتحادی امریکا، برطانیہ، فرانس اور جرمنی اس سانحے” کا ذمہ دار ہیں۔
یہ بیان اس کے چند دن بعد آیا جب بچوں کے لیے اقوام متحدہ کے ادارے نے خبردار کیا کہ غزہ کی پٹی میں کمزور بچوں کی تعداد “خطرناک رفتار” سے بڑھ رہی ہے۔ صرف مئی میں 6 ماہ سے 5 سال کی عمر کے کم از کم 5 ہزار 119 بچوں کو شدید غذائی کمی کے علاج کے لیے داخل کیا گیا۔
اسرائیلی افواج نے علاقے پر اپنے حملے تیز کر دیے ہیں، جس کے نتیجے میں کم از کم 60 فلسطینی ہلاک ہوئے، جن میں غزہ شہر کے تفاح محلے میں 20 افراد شامل ہیں۔