اہم ترین

مریخ میں کسی بھی صورت میں زندگی کےکوئی آثار نہیں: ناسا

بین الاقوامی جریدےمیں ناسا کی تحقیق شائع ہوئی ہے جس میں کہا گیا ہےکہ مریخ میں کسی بھی صورت میں زندگی موجود نہیں۔

خلائی تحقیق سےمتعلق امریکی ادارے ناسا نے مریخ پر کئی روورز (خودکار تحقیقی گاڑیاں) بھیجےہیں۔ جن میں سب سے مشہور کیوروسٹی اور پرسیویرینس ہیں۔ کیوروسٹی 2012 سے مریخ پر کام کر رہا ہے اور اس نے مریخ کی سطح کی کئی تصاویر اور معلومات بھیجی ہیں۔ پرسیویرینس روور 2021 میں مریخ پر اترا تھا اور اس کا بنیادی مقصد مریخ پر ماضی میں زندگی کی موجودگی کے آثار تلاش کرنا ہے۔

سائنسی جریدے نیچر میں شائع ہونے والی ایک نئی تحقیق میں مریخ پرزندگی سے متعلق تمام قیاس آرائیوں اور ابہام کو دور کردیا ہے۔

تحقیق کے مرکزی مصنف اور یونیورسٹی آف شکاگو کے سیاروں کے سائنس دان ایڈون کائٹ نے مشہور کیوروسٹی اور پرسیویرینس کی جانب سے بھیجے گئے شواہد کی مدد سے ایک درست ماڈل تیار کیا ہے کہ کس طرح ان چٹانوں نے مریخ کے بارے میں سائنسدانوں کی سوچ کو تبدیل کرنے میں کردار ادا کیا۔

انہوں نےکہا کہ ہ زمین پر فضا میں موجود کاربن ڈائی آکسائیڈ سیارے کو گرم کرتی ہے۔ جس سے آب و ہوا کا ایک چکر بنتا ہے جو پانی کے چکر کو برقرار رکھتا ہے۔ مریخ میں زمین کے مقابلے کاربن سے بھرپور آتش فشاں گیس کے اخراج کی شرح “کم” رہی۔ جس نے اس کے کرہ کو سرد اور زندگی کے لیے کم سازگار بنا دیا۔

ایڈون کائٹ نےکہا کہ مریخ پر پانی کی مائع حالت میں موجودگی انتہائی کم وقت کے لئے رہی۔ جس کے بعد 10 کروڑ سال طویل صحرائی مرحلہ آیا جو یہ کسی بھی شکل میں زندگی کے زندہ رہنے کے عمل کو ناممکن بنادیتا ہے۔ تاہم مریخ کی سطح کے نیچے گہرائی میں موجود مائع پانی کے امکان کو مسترد نہیں کیا جاسکتا۔

پاکستان