خیبر پختونخوا اور گلگت بلتستان کے کئی اضلاع میں اچانک سیلابی صورتحال ہے ، دریاؤں اور ندی نالوں میں پانی کی سطح بلند ہو گئی ہے۔
ترجمان گلگت بلتستان کے مطابق شاہراہ قراقرم 2 مقامات سے بند ہے۔ جس کی وجہ سے ہزاروں مسافر جگہ جگہ پھنسے ہوئے ہیں۔ جبکہ شاہراہ ریشم کو بشام تک بحال کرنے کا کام جاری ہے۔
شاہراہ بابوسر میں پھنسے تمام سیاحوں کو ریسکیو کر لیا گیا ہے۔گلگت بلتستان کے ضلع دیامر میں سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ کے باعث لاپتہ 15 افراد کا اب تک کچھ پتہ نہ چلا۔ گزشتہ روز 4 سیاحوں سمیت 5 افراد کی لاشیں ملی تھیں۔
گزشتہ روز اسلام آباد کی نجی ہاؤسنگ سوسائٹی کے برساتی نالے میں بہہ جانے والے کار سوار باپ اور بیٹی کو تلاش نہیں کیا جاسکا۔
پنجاب میں مختلف دریاؤں میں نچلے سے درمیانے درجے کے سیلاب کے باعث سیکڑوں دیہات کے گھر اور کھڑی فصلیں زیر آب آگئی ہیں۔
سلیمانکی کے مقام پر دریائے ستلج میں نچلے درجے کا سیلاب ہے، جب کہ بھارت کی جانب سے بیاس اور ستلج دریا پر پانی چھوڑنے کے خدشات بھی موجود ہیں۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے این ڈی ایم اے کو ہدایت دی ہے کہ وہ متاثرہ افراد کے فوری ریلیف کے لیے صوبائی حکومتوں اور متعلقہ اداروں کے ساتھ رابطہ کریں۔