میڈیکل سائنس کی دنیا سے حیران کن معاملہ سامنے آیا ہے۔ بھارت کے شہر بلند کی ایک 30 سالہ خاتون پیٹ درد کی شکایت کے باعث علاج کروانے میرٹھ آئیں۔ یہاں جب ایم آر آئی جانچ کرائی گئی تو رپورٹ دیکھ کر ڈاکٹر بھی دنگ رہ گئے۔ خاتون کے رحم میں نہیں، بلکہ اس کے جگر میں 12 ہفتے کا حمل تھا۔ اسے طبی زبان میں انٹراہیپیٹک ایکٹوپک پریگنینسی کہا جاتا ہے، جو دنیا میں بھی انتہائی نایاب مانی جاتی ہے۔
بھارتی میڈیا کےمطابق اس نایاب حمل کی تصدیق میرٹھ کے ایک نجی امیجنگ سینٹر میں کام کرنے والے ریڈیالوجسٹ ڈاکٹر کے کے گپتا نے کی۔ انہوں نے بتایا کہ خاتون کو پچھلے 2 مہینوں سے پیٹ درد اور قے کی مسلسل شکایت تھی۔ علاج کے باوجود افاقہ نہ ہونے کی وجہ سے ان کے پورے پیٹ کا ایم آر آئی کیا گیا۔ جس کے نتیجے میں حیران کن حقیقت سامنے آئی کہ جنین جگر کے دائیں حصے میں ناصرف موجود ہے بلکہ 12ہفتے کا ہوچکا ہے۔
اس معاملے پر عورت اور زچگی کے ماہر ڈاکٹر انوپم سیروہی نے این بی ٹی آن لائن سے بات چیت کی۔ انہوں نے بتایا کہ یہ ایکٹوپک پریگنسی کے سب سے غیر معمولی معاملات میں سے ایک ہے۔ عمومی طور پر ایکٹوپک پریگنسی اووری، فیلوپیئن ٹیوب یا پیٹ کی جھلی میں پائی جاتی ہے، لیکن جگر میں جنین کی یہ حالت ایکٹوپک معاملات میں محض 0.03% دیکھی جاتی ہے۔
ڈاکٹروں کے مطابق، اس حالت میں حمل کو نکالنا ناگزیر ہے، کیونکہ اس سے عورت کی جان کو شدید خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔ علاج کے دوران سرجری کے ذریعے جگر کا ایک حصہ بھی نکالنا پڑ سکتا ہے۔ بروقت علاج نہ ہونے کی صورت میں مریض کی جان کو بھی خطرہ ہو سکتا ہے۔