سینئر اداکار و گلوکار خالد انعم نے کہا ہے کہ ماضی کے مقابلے میں اب نوحوں اور نعت خوانی میں بہت بڑی تبدیلی آ چکی ہے، اب نعتیں اور نوحے فلمی گانوں کی طرز پر بنائے جا رہے ہیں، نوحے کمرشلائزڈ ہوچکے، عقیدت و احترام ختم ہوچکا۔
ایک پوڈ کاسٹ میں گفتگو کے دوران خالد انعم نےکہا کہ کربلا اور محرم بھی اب دیگر مواقع کی طرح بنادیئے گئے ہیں۔ حمد، نعت اور نوحے بہت احترام کی اصناف ہیں۔ ہمارے شیعہ اور سنی بھائی سوچیں کہ وہ نعتوں اور نوحوں کو کس مقام پرلےکر جارہے ہیں۔ لوگوں نے گانوں کی طرز پر نعتیں پڑھنی شروع کردیں، نوحوں میں بھی الیکٹرانک مشینوں سے سینہ کوبی کی آواز بنائی جاتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بڑوں کو چاہیے کہ انہیں صحیح اور غلط بتائیں۔ ماضی میں اگر نوحوں کو ادب اور احترام کے ساتھ نہیں پڑھا جاتا تھا تو بڑے اور بزرگ افراد ڈانٹتے تھے لیکن اب ایسا نہیں ہوتا، وہ بتانے والے نجانے کہاں گئے ۔
خالد انعم کا کہنا تھا کہ ہمارےبڑوں نے بڑا بننا چھوڑ دیا۔ اور چھوٹوں نےانہیں لفٹ ہی نہ کرائی۔ میڈیا بہت پھیل گیا ہے اور ہر ایک کی دسترس میں آگیا ہے۔ چھوٹوں نے سوچنا شروع کردیا کہ سوشل میڈیا پر لاکھوں ویوز پر بڑے ان سے جلتے ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ نوحے فلم نہیں ہیں۔ یہ بہت آرام سے سننے کے لیے ہوتے ہیں۔ بہت سارے گھرانوں میں ایک طرح نوحے چل رہے ہوتے ہیں تو دوسری طرف شور و شرابہ، لنگر کی تقسیم ہو رہی ہوتی ہے جو کہ غلط ہے۔