اہم ترین

موت کا خواہشمند سیارہ: جسے اس کا ستارہ ہی پھٹنےپر مجبور کررہا ہے

سائنسدانوں نے ایک ایسا سیارہ دریافت کیا ہے جو اپنے ستارے کے اتنا قریب ہے کہ اس کا مدار ستارے کے مقناطیسی میدان میں خلل ڈال رہا ہے، جس کے نتیجے میں شدید لہریں پیدا ہو رہی ہیں۔

بین الاقوامی جریدے نیچر میں شائع ہونے والی ایک تحقیقی رپورٹ بتایا گیا ہے کہ سائنسدانوں نے ایک ایسے سیارے کا پتہ لگایا ہے یہ ہمارے نظام شمسی کے سب سے بڑے سیارے مشتری کے برابر ہے، اور اپنے ستارے کے گرد سات دن میں ایک چکر مکمل کرتا ہے۔

سائنسدانوں نےاس سیارےکو ایچ آئی پی 67522 بی کا نام دیا ہے۔ یہ اپنے ستارے کے اتنا قریب ہے کہ اس کے مقناطیسی میدان میں خلل ڈال رہا ہے۔ مقناطیسی میدان کی وجہ سے اس میں میں موجود گیسوں کے دھماکے ہورہے ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ ستارے جلتے ہوئے اجسام ہیں، بڑے بڑے گولے جن میں چارج شدہ ذرات یا آئنز ہوتے ہیں جو اپنی سطح پر حرکت کرتے ہیں تاکہ مضبوط مقناطیسی میدان تشکیل دے سکیں۔ چونکہ مقناطیسی میدان ایک دوسرے کو عبور نہیں کر سکتے، کبھی کبھار یہ میدان کے گرہ اچانک ٹوٹ جاتے ہیں جس سے تابکاری کے شعلے نکلتے ہیں جنہیں سورج کی شعلے کہا جاتا ہے، جو اکثر کورونا ماس ایجیکشن کے ساتھ ہوتے ہیں، جسے سطحی پلازما بھی کہا جاتا ہے۔

ناسا کے مطابق اس مطالعے کی پہلی مصنفہ اور نیدرلینڈز انسٹی ٹیوٹ فار ریڈیو آسٹرونومی کی ماہر فلکیات ایکاتیرینا الین نے کہا کہ سیارہ مسلسل توانائی سے بھرپور لہریں پیدا کررہا ہے۔ جو مسلسل دھماکوں کی وجہ بن رہی ہیں۔

سائنسدان طویل عرصے سے کھوج لگارہےہیں کہ کیا ستاروں کے قریب موجود سیارے ان مضبوط مقناطیسی میدانوں میں خلل ڈال سکتے ہیں اور دھماکوں کو متحرک کر سکتے ہیں۔ سائنسدان یہ مشاہدہ کر رہے ہیں کہ کیا سیارے اپنے میزبان ستاروں کے مقناطیسی رویے پر اثر انداز ہو سکتے ہیں، خاص طور پر وہ جو اپنی مدار کے قریب ہیں۔

پاکستان