ایران کے صدر مسعود پزشکیان کے دورہ پاکستان کے دوران دونوں ملکوں نے باہمی تجارت کے حجم کو سالانہ 8 ارب ڈالر تک لے جانے پر اتفاق کیا گیا ہے۔
وزارتِ تجارت کے بیان کے مطابق اس اتفاق رائے کو ’اسٹریٹجک اقتصادی شراکت داری کے ایک نئے مرحلے‘ سے تعبیر کیا گیا ہے۔
وزارتِ تجارت کے بیان کے مطابق اس اتفاق رائے کو ’اسٹریٹجک اقتصادی شراکت داری کے ایک نئے مرحلے‘ سے تعبیر کیا گیا ہے۔
پاکستان اور ایران کے قریبی تعلقات ہیں اور دونوں ممالک توانائی اور تجارت سمیت مختلف شعبوں میں متعدد معاہدے کر چکے ہیں۔
یہ فیصلہ وفاقی وزیر تجارت جام کمال اور ایرانی وزیر برائے صنعت، کان کنی اور تجارت، محمد اتابک کے درمیان ایرانی صدر مسعود پزشکیان کے پاکستان کے 2 روزہ سرکاری دورے کے موقع پر ہونے والی ملاقات میں کیا گیا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ملاقات کے دوران وفاقی وزیر جام کمال نے تصور پیش کیا کہ اگر مواقع سے بھرپور فائدہ اٹھایا جائے تو پاکستان اور ایران کے درمیان دو طرفہ تجارت آئندہ برسوں میں با آسانی 5 سے 8 ارب ڈالر سالانہ کی حد عبور کر سکتی ہے۔
انہوں نے تجویز دی کہ ٹارگٹڈ تجارتی وفود ترتیب دیے جائیں، جن میں وفاقی اور صوبائی چیمبرز آف کامرس کے نمائندگان شامل ہوں، تاکہ مارکیٹ تک رسائی اور ریگولیٹری سہولت کاری پر توجہ مرکوز کی جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے یہ ماڈل بیلا روس سمیت دیگر جگہوں پر کامیابی سے آزمایا ہے، آئیے ایران کے لیے بھی یہی طریقہ اپنائیں، ان شعبوں سے آغاز کریں جہاں باہمی فائدے کی سب سے زیادہ گنجائش موجود ہے۔