امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت سے درآمد ہونے والی اشیاء پر اضافی 25 فیصد ٹیرف لگادیا جس کے بعد اب بھارتی مصنوعات 50 فیصد مہنگی ہوجائیں گی۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بدھ کو نئی دہلی کے مسلسل روسی تیل خریدنے پر انڈین سامان پر اضافی 25 فیصد ٹیرف عائد کرنے کے حکم نامے پر دستخط کیے ہیں۔
وائٹ ہاؤس کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ بھارت براہ راست یا بالواسطہ طور پر روسی تیل درآمد کرتا ہے ۔ بھارت کی تیل خریداری ماسکو کی یوکرین پر جنگ کے لیے آمدنی کا اہم ذریعہ ہے۔لہذا اس پر اضافی ٹیرف لگنا چاہیے۔
یہ محصولات تین ہفتوں میں نافذ العمل ہو جائیں گے اور 31 جولائی کو عائد کیے جانے والے 25 فیصد ٹیرف کے اوپر یا علاوہ ہوں گے۔ان محصولات سے اسٹیل اور ایلومینیم جیسے سیکٹر کی مخصوص ڈیوٹی والی اشیا کو حاصل استثنیٰ برقرار رہے گا اور وہ اشیا جو دواسازی کے زمرے آتی ہیں۔
ٹرتھ سوشل پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے لکھا کہ بھارت ہمارا دوست ہے، لیکن ہم نے ان کے ساتھ نسبتاً کم کاروبار کیا ہے کیونکہ ان کے ٹیرف بہت زیادہ ہیں، امریکی مصنوعات پر دنیا میں سب سے زیادہ ٹیرف بھارت میں ہے۔ یہاں سب سے زیادہ سخت اور ناگوار غیر مالیاتی تجارتی رکاوٹیں ہیں۔
ٹرمپ نے کہا کہ بھارت نے ہمیشہ اپنے فوجی سازوسامان کی بڑی کھیپ روس سے خریدی ہے اور وہ چین کے ساتھ ساتھ روس توانائی کا سب سے بڑا خریدار ہے، ایسے وقت میں جب ہر کوئی چاہتا ہے کہ روس یوکرین میں قتل و غارت کو روک دے، سب کچھ اچھا نہیں ہے!