ہر جوڑا صاحب اولاد ہونا چاہتا ہے۔۔ کبھی کبھار یہ خواہش پوری ہونے میں تاخیر ہوتی رہتی ہے۔۔ جوڑے مہینوں یا سالوں تک کوشش کرتے ہیں، لیکن کامیابی نہیں ملتی۔ اس دوران مردوں کی زرخیزی سے جڑا ایک اہم پہلو ہے اسپرم کاؤنٹ۔ یہ جاننا ضروری ہے کہ بچہ پیدا کرنے کے لیے اسپرم کاؤنٹ کتنا ہونا چاہیے اور اگر یہ کم ہو تو کیا کیا جا سکتا ہے۔
اکثر آپ نے دیکھا ہوگا اگر بچے نہیں ہو رہے ہوتے ہیں تو خواتین میں کمی بتا دی جاتی ہے اور اگر ڈاکٹر کے پاس جانا ہو تو چیک اپ بھی خواتین کا ہی ہوتا ہے۔ کیونکہ کئی بار خاندان والے مردوں کا ٹیسٹ نہیں کروانا چاہتے، ایسے میں یہ جاننا ضروری ہے کہ، بچہ کرنے میں اسپرم کاؤنٹ بہت ضروری چیز ہے۔
برطانوی ماہرین کے مطابق ایک صحت مند مرد میں اسپرم کاؤنٹ کم از کم ڈیڑھ کروڑ فی ملی لیٹر یا اس سے زیادہ ہونا چاہیے۔ اگر اتنی تعداد میں اسپرمز نہیں اسے ‘لو اسپرم کاؤنٹ’ کہا جاتا ہے، جو حمل میں مشکلات پیدا کر سکتا ہے۔
صاحب اولاد ہونے کے لیے صرف جذباتی تیاری نہیں بلکہ جسمانی صحت بھی اتنی ہی ضروری ہے۔ صحیح اسپرم کاؤنٹ، صحت مند طرز زندگی اور وقت پر ڈاکٹر کی مشورے سے والدین بننے کا خواب آسانی سے پورا کیا جا سکتا ہے۔
غیر صحت مند طرز زندگی جیسے تمباکو نوشی، شراب، غیر متوازن غذا، ذہنی دباؤ اور نیند کی کمی، ہارمونز کا عدم توازن، انفیکشن یا چوٹ کی وجہ سے مادہ منویہ میں اسپرم کم ہوسکتے ہیں۔
تازہ سبزیاں، پھل، خشک میوہ جات اور پروٹین سے بھرپور غزائیں لینے۔۔ باقاعدگی سے ورزش، ذہنی تناؤ میں کمی۔ تمباکو و شراب نوشی سے دوری اور ڈاکٹر وں کے مشورے ک بغیر زنک، وٹامن سی اور وٹامن سی وغیرہ سے بھرپور دوائیں لینے سے اسپرمز کی تعداد کو معمول پر لایا جاسکتا ہے۔
اگر ایک سال تک باقاعدہ کوشش کے بعد بھی حمل نہیں ہو رہا تو دونوں کو فتیٹیلٹی ٹیسٹ کرانا چاہیے۔ مردوں کو اسپرم کاؤنٹ، اسپرم کی حرکت اور معیار کی جانچ کروانا ضروری ہے۔