گردوں کا شمار ہمارے جسم کے اعضائے رئیسہ میں ہوتا ہے یعنی ان اعضا کے بغیر زندگی ممکن نہیں۔۔ لوبیے کی شکل کے گردے خون سے فضلہ اور اضافی مادوں کو چھان کر جسم سے باہر نکالنے کا کام کرتے ہیں ۔ لیکن پاکستان سمیت دنیا بھر میں گردوں کی بیماریاں بڑھ رہی ہیں۔ عالمی تحقیق کے مطابق دنیا میں موت کی 10 وجوہات میں گردوں کی بیماریاں ساتویں نمبر پر ہیں۔
ماہرین کہتے ہیں کہ گردے کی سب سے بڑی خاصیت اور خامی یہ ہے کہ یہ بغیر شکایت کے طویل عرصے تک کام کرتے رہتے ہیں اور جب تک مسئلہ سامنے آتا ہے، تب تک بیماری کافی بڑھ چکی ہوتی ہے۔
گردے کے ابتدائی علامات کو نظر انداز کرنا، آگے چل کر سنگین گردے کی بیماری کا سبب بن سکتا ہے۔
پیشاب میں تبدیلی پر توجہ دیں
گردے کی خرابی کا پہلا اور سب سے عام اشارہ پیشاب میں تبدیلی ہے
پیشاب کا رنگ گاڑھا یا جھاگدار ہونا
پیشاب بہت کم یا بہت زیادہ آنا
رات میں بار بار پیشاب کی ضرورت پڑنا
پیشاب میں خون آنا
چہرے اور پیروں میں سوجھن
گردے خراب ہونے پر جسم سے اضافی پانی باہر نہیں نکل پاتا، جس سے پیروں، ٹخنوں، ہاتھوں اور آنکھوں کے ارد گرد سوجن آ جاتی ہے۔ صبح اٹھتے ہی اگر چہرے پر سوجن نظر آئے، تو اسے ہلکے میں نہ لیں۔
مسلسل تھکاوٹ اور کمزوری
گردے کے خراب ہونے پر خون میں موجود فضلہ مادے صاف نہیں ہو پاتے، جس سے جسم سست اور کمزور محسوس کرنے لگتا ہے۔ ساتھ ہی، ریڈ بلڈ سیلز کی کمی (انیمیا) بھی ہو سکتی ہے، جس سے تھکاوٹ بڑھ جاتی ہے۔
بھوک کم لگنا اور متلی
گردے کی مسئلے کی وجہ سے جسم میں ٹاکسنز جمع ہو جاتے ہیں، جس سے بھوک کم لگتی ہے، الٹی جیسا محسوس ہوتا ہے اور منہ میں دھات جیسا ذائقہ آنے لگتا ہے۔
جلد میں خارش اور خشکی
گردے کی خرابی سے جسم میں پانی جمع ہو کر پھیپھڑوں میں پہنچ سکتا ہے، جس سے سانس پھولنے یا سینے میں بھاری پن کی مسئلہ ہو سکتی ہے۔
سانس لینے میں پریشانی
گردے معدنیات اور غذائی اجزاء کا توازن برقرار رکھتے ہیں۔ اس کے خراب ہونے پر جسم میں فاسفورس بڑھ سکتا ہے، جس سے جلد میں خارش اور خشکی ہوتی ہے۔
انتباہ: خبر میں دی گئی کچھ معلومات میڈیا رپورٹس پر مبنی ہے۔ کسی بھی تجویز کو عمل میں لانے سے پہلے متعلقہ ماہر سے مشورہ ضرور لیں۔